بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحوم کے ترکہ میں تعمیر کرنا


سوال

والد مرحوم کے ترکہ کا  240 اسکوائر یارڈ کا ایک گھر ہے، ورثاء میں   5  لڑکے اور چار  لڑکیاں اور مرحوم کی بیوہ ہیں, جب کہ ایک بیٹی کا انتقال ہو چکا ہے جس کا ایک 19 سال کا بیٹا ہے, جب کہ مرحوم کی دو اور بیٹیوں کی شادی ہوچکی ہے۔مرحوم کا جس وقت انتقال ہوا تھا تو  مذکورہ گھر سنگل اسٹوری تھا، انتقال کے بعد مرحوم کے ایک بیٹے نے دو منزل اور ڈال لیں تھیں۔پوچھنا یہ ہے کہ میراث میں سنگل اسٹوری گھر کی قیمت کا اعتبار ہوگا جو کہ ڈیڑھ کروڑ ہے یا موجودہ قیمت کا جو کہ ساڑھے تین کروڑ ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے مذکورہ بیٹے نے جو گھر کی تعمیر  کرائی تھی اگر وہ تعمیر گھر کی تقسیم میں اس کے حصہ میں آجاتی ہے تو وہ اس کو مل جائے گی، البتہ اگر تعمیر اس کے حصہ میں نہیں آتی تو اگر دیگر ورثاء کی اجازت سے تعمیر کی تھی تو تعمیر پر جو اخراجات آئے تھے موجودہ  گھر کی  کل مالیت سے منہا کر کے  مذکورہ بیٹے کو وہ ادا کیے جائیں گے، اور بقیہ کل مالیت کو  ورثاء میں حصصِ شرعیہ کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔اگر دیگر ورثاء کی اجازت کے بغیر ایک وارث نے اپنے لیے تعمیر کی تھی تو اسے صرف ملبے کی قیمت ملے گی۔

شرح المجلة میں ہے:

’’تقسم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابها بنسبة حصصهم‘‘. ( كتاب الشركة،رقم المادة: ١٠٧٣، ص: ٢٢، ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

’’ليس لأحد أن يأخذ مال غيره بلا سبب شرعي، ولو أخذه ولو على ظن أنه ملكه وجب عليه رده عيناً إن كان قائماً و إلا فيضمن قيمته إن كان قيمياً، و مثله إن كان مثلياً‘‘. (٦/ ٢٠٠، ط: سعيد) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200034

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں