ہمارے والد صاحب کا ستتر برس کی عمر میں انتقال ہوگیا، ان کے ذمہ پچاس سال کی نمازیں، روزے اور زکوۃ باقی تھی، انہوں نے ترکہ سے فدیہ کی کوئی وصیت نہیں کی کیا ان کا فدیہ ہم ورثا پر لازم ہے؟ اور فدیہ کی رقم بھی بتادیں.
مذکورہ صورت میں جب مرحوم نے فدیہ کی وصیت نہیں کی تو شرعا ورثا پر فدیہ ادا کرنا لازم نہیں، البتہ اگر ورثا از خود باہمی رضامندی سے ادا کردیں تو امید ہے کہ مرحوم آخرت کی باز پرس سے بچ جائیں گے، وتر نمازسمیت ہر فرض نماز کا اور ہر روزے کا ایک فدیہ ہوگا، اور ایک فدیہ ایک صدقہ فطر کے برابر ہوتا ہے۔
فتوی نمبر : 143712200023
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن