بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحوم کی نمازوں کےفدیہ کا حکم


سوال

میرے والد صاحب ڈیڑھ ماہ قبل فوت ہوگئے، وہ  نماز کی جانب سے غافل تھے، لیکن وفات سے دوروز قبل انہوں نے جمعہ سے نماز شروع کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا ۔میں ان کے لیے اس سلسلے میں کچھ کرناچاہتا ہوں۔

جواب

مذکورہ صورت میں جب آپ کے والدِ مرحوم نے فدیہ کی وصیت نہیں کی تو شرعاً ورثہ پران کی نمازوں کا  فدیہ ادا کرنا لازم نہیں، البتہ اگر ورثہ از خود باہمی رضامندی سے یا آپ اپنی جانب سے ان کی نمازوں کا فدیہ  ادا کردیں تو امید ہے کہ مرحوم آخرت کی باز پرس سے بچ جائیں گے۔ ایک نماز کا فدیہ ایک صدقہ فطر کے برابر ہے اور روزانہ وتر کے ساتھ چھ نمازیں ہیں تو ایک دن کی نمازوں کے فدیے بھی چھ ہوئے، اور ایک صدقہ فطر تقریباً پونے دو کلو گندم یا اس کاآٹا یا اس کی قیمت ہے، کراچی اور اس کے مضافات میں اس سال ایک  فطرہ کی رقم ۹۰ روپے ہے۔ فدیہ کا مصرف وہی ہے جو زکات کا مصرف ہے یعنی مسلمان فقیر جو سید اور ہاشمی نہ ہو اور صاحب نصاب بھی نہ ہو ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200474

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں