بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحوم بیٹی کا والدین کی میراث میں حصہ


سوال

 والدین کی زندگی میں ان کی ایک بیٹی انتقال کرگئی ہے، اب والدین کے مرنے کے بعد والدین نے جو ترکہ چھوڑا ہے اس میں اس انتقال شدہ بیٹی کا حصہ نکال کر اس کی اولاد کو دیا جائے گا یا نہیں؟

جواب

والدین کی زندگی میں جس بیٹی کا انتقال ہو چکا ہو تو والدین کے انتقال کے بعد والدین کے ترکہ میں اس مرحومہ بیٹی کا کوئی حصہ نہیں ہوگا، اور والدین کے ترکہ میں سےاس مرحومہ کا حصہ نکال کر اس کی اولاد کو نہیں دیا جائے گا۔ البتہ اگر تمام ورثہ عاقل، بالغ ہوں اور اپنی رضامندی سے ترکے میں سے نواسے، نواسیوں کو کچھ دینا چاہیں، یا جو عاقل بالغ ورثہ ہوں وہ اپنے حصے میں سے خوشی سے کچھ دینا چاہیں تو اس کی اجازت ہوگی۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (8/ 557)

"وأما بيان الوقت الذي يجري فيه الإرث، فنقول: هذا فصل اختلف المشايخ فيه، قال مشايخ العراق: الإرث يثبت في آخر جزء من أجزاء حياة المورث، وقال مشايخ بلخ: الإرث يثبت بعد موت المورث".  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200075

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں