بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرتد کی سزا


سوال

اگر ایک مسلمان اپنا دین چھوڑ کر کرسچن ہو جائے تو شریعت  میں اس کی کیا سزا ہے ؟اور حکومتِ پاکستان کے قانون کے مطابق اس کی کیا سزا ہے؟

جواب

اگر کوئی مسلمان العیاذباللہ دینِ اسلام سے نکل کر مرتد ہوجائے اور کفر میں داخل ہوجائے تو اگر مرتد شخص مرد ہو تو تین دن تک اسے مہلت دی جائے، اور اس دوران اس کے شکوک وشبہات دور کیے جائیں، اگر اس کے شکوک وشبہات دور ہوجائیں اور دوبارہ اسلام قبول کرلے تو  وہ دیگر مسلمانوں کی طرح ہوگا۔ اور  اگر شکوک وشبہات دور کرنے  کے باوجود نہ مانے اور واپس اسلام میں داخل نہ ہو تو شرعاًایسے مرتد مرد  کی سزا قتل ہے،جسے نافذ کرنے کااختیاراسلامی حکومت کو ہے۔

اور اگر ارتداد اختیار کرنے والی عورت ہے تو اولاً اس کے بھی شکوک وشبہات دور کیے جائیں، اگر اسلام کی طرف لوٹ آئے تو بہتر، بصورتِ دیگر  اسے تاحیات قید میں رکھاجائے، الا یہ کہ جب وہ توبہ کرلے تو اسے رہا کردیا جائے۔(تفصیل کے لیے دیکھیے:جواہرالفقہ ،جلد ششم ، رسالہ :مرتد کی سزا اسلام میں )

حکومتی سطح پر اس جرم کی سزا کیا ہے ؟اس بارے میں ماہرینِ قانون سے رجوع کرنا چاہیے.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143906200104

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں