بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ میں جمعہ اور پنج وقتہ نمازیں ادا کرنا


سوال

ایسے مدرسہ میں (جو وقف کیا ہوا نہیں ) پانچ وقت کی نمازیں با جماعت ادا کی جاتی ہیں، اسی طرح جمعہ کی نماز بھی پچاس یا ساٹھ آدمی مل کر ادا کرتے ہیں،  جن میں صرف مدرسہ کے طلبہ اور اساتذہ اور مدرسہ کے دوسرے لوگ شریک ہوتے ہیں  اور جمعہ کا دن مدرسہ کا گیٹ بند رہتا ہے تاکہ کوئی طالب علم بھاگ نہ سکے  ، اور اسی وجہ سے باہر کے لوگ بھی جماعت میں شریک نہیں ہوتے ہیں ۔ تو میں جاننا چاہتا ہوں کہ اس میں جمعہ صحیح ہونے کی سب شرطیں پا ئی جاتی  ہیں ؟ اور اسی طرح جمعہ کی نماز پڑھنا صحیح ہوتا ہے ؟     ورنہ کوئی اور صحیح   طریقہ ہے تو بتائیں ۔

جواب

اگر مذکورہ مدرسہ (جو اگرچہ وقف نہیں ہے، لیکن) شہر میں واقع ہے تو وہاں پنج وقتہ نمازیں اور جمعہ پڑھنے سے نمازیں اور جمعہ ادا ہوجائے گا، البتہ مسجد میں نماز ادا کرنے کا ثواب نہیں ملےگا۔افضل یہی ہے کہ نمازیں اور جمعہ مسجدمیں ادا کریں ۔جمعہ کے دن عام لوگوں کو داخل ہونے سے روکنا انتظامی معاملات کی وجہ سے ہے، اس سے نماز جمعہ کی ادائیگی میں فرق نہیں آتا، البتہ جامع مسجد کا ثواب اس سے حاصل نہیں ہوگا۔

البحرالرائق میں ہے:

'' ( قوله: أو مصلاه ) أيمصلى المصر؛ لأنه من توابعه فكان في حكمه والحكم غير مقصور على المصلى بل يجوز في جميع أفنية المصر ؛ لأنها بمنزلة المصر في حوائج أهله والفناء في اللغة سعة أمام البيوت وقيل ما امتد من جوانبه كذا في المغرب''۔[2/152]

[فتاوی محمودیہ 8/56،ط:فاروقیہ] فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143902200023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں