میں پہلے ایک پرائیویٹ اقراء مدرسہ میں تھا، جس کےلیے میں نے ایک لاؤڈ سپیکر خریدا تھا اپنے پیسوں سے، بعد میں ایک بندے کو میں نے بتایا تو جتنے پیسوں کا خریدا تھا انہوں نے اتنے ہی پیسے بھیج دیے۔ اب وہ مدرسہ ختم ہوگیا تو کیا وہ مدرسے کا مشترکہ ہوگا یا میرا ذاتی ہوگا؟ اور اب وہ مدرسہ نہیں ہے تو کیا میں وہ تبلیغی جماعت کے لیے دے سکتا ہوں یا کسی اور پرائیویٹ مدرسے کو دے سکتا ہوں؛ کیوں کہ وہ مدرسہ تو ابھی نہیں ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص نےپیسے اس مدرسہ کے لاؤڈ اسپیکر کے لیے دیے (بظاہر ایسا ہی معلوم ہوتاہے) اور اب وہ مدرسہ ختم ہوگیا ہے، اور دوبارہ اس کی شروع ہونے کی امید بھی نہیں ہے تو قریبی کسی دوسرے مدرسہ میں اسے دے دیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 359):
"(...و) كذا (الرباط والبئر إذا لم ينتفع بهما فيصرف وقف المسجد والرباط والبئر) والحوض (إلى أقرب مسجد أو رباط أو بئر) أو حوض (إليه).
(قوله: وكذا الرباط) هو الذي يبنى للفقراء بحر عن المصباح (قوله: إلى أقرب مسجد أو رباط إلخ) لف ونشر مرتب وظاهره أنه لايجوز صرف وقف مسجد خرب إلى حوض وعكسه وفي شرح الملتقى يصرف وقفها لأقرب مجانس لها. اهـ". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200071
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن