بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ ختم ہونے کی صورت میں اس کا لاؤڈ اسپیکر کسی اور مدرسہ میں دینا


سوال

میں پہلے ایک پرائیویٹ اقراء مدرسہ میں تھا، جس کےلیے میں نے ایک لاؤڈ سپیکر خریدا تھا اپنے پیسوں سے، بعد میں ایک بندے کو میں نے بتایا تو جتنے پیسوں کا خریدا تھا انہوں نے اتنے ہی پیسے بھیج دیے۔ اب وہ مدرسہ ختم ہوگیا تو کیا وہ مدرسے کا مشترکہ ہوگا یا میرا ذاتی ہوگا؟  اور اب وہ مدرسہ نہیں ہے تو کیا میں وہ تبلیغی جماعت کے لیے دے سکتا ہوں یا کسی اور پرائیویٹ مدرسے کو دے سکتا ہوں؛ کیوں کہ وہ مدرسہ تو ابھی نہیں ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر مذکورہ شخص نےپیسے اس مدرسہ کے  لاؤڈ اسپیکر کے لیے دیے (بظاہر ایسا ہی معلوم ہوتاہے) اور اب وہ  مدرسہ ختم ہوگیا ہے، اور دوبارہ اس کی شروع ہونے کی امید بھی نہیں ہے تو قریبی کسی دوسرے مدرسہ میں اسے دے دیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 359):
"(...و) كذا (الرباط والبئر إذا لم ينتفع بهما فيصرف وقف المسجد والرباط والبئر) والحوض (إلى أقرب مسجد أو رباط أو بئر) أو حوض (إليه).

(قوله: وكذا الرباط) هو الذي يبنى للفقراء بحر عن المصباح (قوله: إلى أقرب مسجد أو رباط إلخ) لف ونشر مرتب وظاهره أنه لايجوز صرف وقف مسجد خرب إلى حوض وعكسه وفي شرح الملتقى يصرف وقفها لأقرب مجانس لها. اهـ". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200071

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں