بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

محکمہ کی رشوت کی آمدنی کا حکم


سوال

میں واپڈا میں نوکری کرتا ہوں ،  میرے سیکشن انچارج کو ذیلی دفاتر کے ملازمین کام کرنے کے پیسے دیتے ہیں جوکہ رشوت کے زمرے میں آتی ہے۔ میرے انچارج اس رقم میں سے کچھ مجھے بھی دے دیتے ہیں جب کہ میرا اس رقم کی وصولی کے لیے ان سے کوئی مطالبہ نہیں ہے اور نہ دینے پر ان سے کوئی اظہارِ ناراضگی بھی نہیں۔ ان کو میں نے منع بھی کیا کہ آپ یہ رقم مجھے نہ دیا کریں۔ مگر وہ پھر بھی اپنی خوشی سے کچھ نہ کچھ مجھے دے دیتے ہیں۔ کیا اس رقم کا استعمال میرے لیے جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں رشوت کی رقم جو ملازمین میں تقسیم کی جاتی ہے وہ لینا یا اپنے استعمال میں لانا شرعاً جائز نہیں؛ لہذا سائل مذکورہ رقم وصول نہ کیا کرے اور اگر وصول کرلی ہو یا وصول کرنا مجبوری ہو تو ثواب کی نیت کے بغیر مذکورہ رقم  صدقہ کرنا ضروری ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200723

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں