بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محرم کے سامنے عورت کا قمیص اتار کر گھر کے کام کاج کرنا، محرم سے پردہ


سوال

میں نے پڑھا ھے کہ عورت کا ستر محرم کے سامنے ناف سے لے کر گھٹنوں تک ہے. ہمارے علاقے میں گرمی بہت زیادہ ہو تی ہے اور اکثر بجلی نہیں ہوتی ہے. کیا گرمی کی وجہ سے عورت اپنے محرم کے سامنے کمرے میں قمیص اتار کر کام کاج کر سکتی ہے؟

جواب

مسلمان عورت کے لیے اپنے محارم کے سامنے ستر کا وہ حکم نہیں ہے جو آپ نے سنا ہے، بلکہ ستر کا یہ حکم مسلمان عورت کے لیے دوسری مسلمان دین دار عورت کے سامنے ہے، یعنی یہ حدِ جواز ہے۔

جب کہ محرم رشتہ داروں کے سامنے عورت کے لیے صرف سر ، بال، گردن، کان، بازو، ہاتھ ، پاؤں ، پنڈلی، ، چہرہ اور گردن سے متصل سینہ کا اوپری حصہ کھولنے کی گنجائش ہے، اور یہ اجازت بھی اس وقت ہے جب کہ فتنہ کا اندیشہ نہ ہو ، لہٰذا چہر ہ اور ہاتھ پاؤں کے سوا باقی اعضاء (بازو، پنڈلی، گردن اور گردن سے متصل سینہ کا اوپری حصے)  کو ڈھکا رکھنے میں ہی احتیاط ہے۔ اور جہاں فتنے کا اندیشہ ہو تو ان اعضاء کو چھپانا واجب ہوگا۔

باقی محرم عورتوں کی کمر اور  پیٹھ  کی طرف دیکھنا بھی جائز نہیں ہے، لہذا گرمی کی وجہ سے محرم عورتوں کا گھر میں قیمص اتار کر کام کاج کرنا جائز نہیں ہے، یہ شرعاً غلط ہونے کے ساتھ فطری حیا کے بھی خلاف ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 367):
"(ومن محرمه) هي من لايحل له نكاحها أبداً بنسب أو سبب ولو بزنا (إلى الرأس والوجه والصدر والساق والعضد إن أمن شهوته) وشهوتها أيضاً ذكره في الهداية، فمن قصره على الأول فقد قصر ابن كمال (وإلا لا، لا إلى الظهر والبطن) خلافاً للشافعي (والفخذ) وأصله قوله تعالى:{ولايبدين زينتهن إلا لبعولتهن} [النور: 31] الآية، وتلك المذكورات مواضع الزينة بخلاف الظهر ونحوه (وحكم أمة غيره) ولو مدبرة أو أم ولد (كذلك) فينظر إليها كمحرمه.
(قوله: لا إلى الظهر والبطن إلخ) أي مع ما يتبعهما من نحو الجنبين والفرجين والأليتين والركبتين، قهستاني (قوله: وتلك المذكورات مواضع الزينة) أشار إلى أنه ليس المراد في الآية نفس الزينة، لأن النظر إليها مباح مطلقاً، بل المراد مواضعها فالرأس موضع التاج، والوجه موضع الكحل، والعنق والصدر موضع القلادة والأذن موضع القرط، والعضد موضع الدملوج، والساعد موضع السوار والكف موضع الخاتم والخضاب، والساق موضع الخلخال، والقدم موضع الخضاب، زيلعي. والشعر موضع العقص إتقاني والدملوج كعصفور والدملج مقصور منه مصباح وهو من حلي العضد والعقص سير يجمع به الشعر وقيل خيوط سود تصل بها المرأة شعرها، مغرب".

الفتاوى الهندية (5/ 328):
"وأما نظره إلى ذوات محارمه فنقول: يباح له أن ينظر منها إلى موضع زينتها الظاهرة والباطنة وهي الرأس والشعر والعنق والصدر والأذن والعضد والساعد والكف والساق والرجل والوجه، فالرأس موضع التاج والإكليل والشعر موضع العقاص والعنق موضع القلادة والصدر كذلك، والقلادة الوشاح، وقد ينتهي إلى الصدر والأذن موضع القرط والعضد موضع الدملوج والساعد موضع السوار والكف موضع الخاتم والخضاب والساق موضع الخلخال والقدم موضع الخضاب، كذا في المبسوط. ولا بأس للرجل أن ينظر من أمه وابنته البالغة وأخته وكل ذي رحم محرم منه كالجدات والأولاد وأولاد الأولاد والعمات والخالات إلى شعرها وصدرها وذوائبها وثديها وعضدها وساقها، ولاينظر إلى ظهرها وبطنها، ولا إلى ما بين سرتها إلى أن يجاوز الركبة وكذا إلى كل ذات محرم برضاع أو مصاهرة كزوجة الأب والجد وإن علا وزوجة ابن الابن وأولاد الأولاد". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200061

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں