بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مجھے طلاق دو کے جواب میں ٹھیک ہے جاؤ کہنے کا حکم


سوال

بیوی نے اپنے شوہر سے کہا کہ ’’مجھے طلاق دو‘‘ شوہر نے جواب میں کہا کہ  ”ٹھیک ہے جاؤ “.  کیا یہ کہنےسے طلاق واقع ہو جاتی ہے کہ نہیں ؟ جب کہ شوہر نے بغیر نیت طلاق کے یہ الفاظ کہے ۔

جواب

بیوی کے مطالبہ طلاق کے جواب میں شوہر کا یہ کہنا کہ ’’ٹھیک ہے جاؤ‘‘، یہ کنائی الفاظ ہیں۔ اگر واقعۃً  شوہر کی طلاق کی نیت نہ تھی تو  دونوں میں رشتہ ختم  نہیں ہوگا، دونوں کا نکاح قائم ہے۔

"کنایته عند الفقهاء ما لم یوضع له أي الطلاق ، واحتمله وغیره". ( الدر المختار مع ردالمحتار ، کتاب الطلاق / باب الکنایات ۴ ؍ ۵۲۶ )

"الکنایات ما خفي المراد منه؛ لتوارد الاحتمالات، لاتطلق بها إلا بنیة ، أو دلالة الحال". (الدر المختار (۵ ؍ ۵۲۶) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200985

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں