بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

’’مجھے اسلام سے نکلنا ہے، میں عیسائی ہوجاؤں گی‘‘کہنے سے کفر کا حکم


سوال

ہم میاں بیوی کے درمیان پہلے ایک طلاق ہوچکی ہے، جس کے بعد رجوع کرلیا، اب کچھ دن قبل بیوی سے لڑائی ہوئی، جس میں بیوی نے غصے میں آکر یہ الفاظ کہے کہ ’’مجھے اسلام سے نکلنا ہے، میں عیسائی ہوجاؤں گی، اچھا ہے میرا نکاح ٹوٹ جائے‘‘، بعد میں اس کے بقول میں نے ایسا غصہ میں کہا، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اب یہ الفاظ کہنے کے بعد ہمارا نکاح باقی رہا یا نہیں؟ اگر نہیں تو رجوع کی کیا صورت ہے؟ کیا طریقہ ہے؟

جواب

بیوی کے یہ الفاظ "مجھے اسلام سے نکلنا ہے، میں عیسائی ہوجاؤں گی، اچھا ہے میرا نکاح ٹوٹ جائے" ادا کرنا بہت ہی برا ہے، اس  کو اس پر ندامت کے ساتھ  توبہ و استغفار کی ضرورت ہے، غصہ جتنا بھی ہو، اس کا تقاضا یہ نہیں کہ اسلام ہی کو چھوڑ دیا  جائے،مسلمان تو جان دے سکتا ہے لیکن اسلام نہیں چھوڑسکتا۔البتہ ان الفاظ کے کہنے سے بیوی اسلام سے نہیں نکلی اور نہ ہی آپ  کا نکاح ٹوٹا۔

آئندہ احتیاط کی ضرورت ہے، غصہ اگر شدید ہو تو اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم پڑھ لینا چاہیے، وضو کرلیں، یا پانی پی لیں، یا کھڑے ہوں تو بیٹھ جائیں، بیٹھے ہوں تو لیٹ جائیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200252

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں