بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مجھ سے فارغ ہے کہنے کا حکم


سوال

ایک شخص نے اپنی بیوی کو مشروط طلاق دی کہ میری اجازت کےبنا ماں کے گھر گئی تو مجھ سے طلاق ہے۔بعدازاں اس شخص کی بیوی کا خاوند کے گھر والوں سے جھگڑا ہوا اور جھگڑے کے بعد اس شخص کی بیوی اپنے چچا کے گھر آگئی، اس کے خاوند کو جب اس کی بیوی کے نکل جانے کی اطلاع دی گئی۔تو اس کے خاوند نے بیوی کے چچا کو فون کیا کہ میری بیوی سے بات کرواؤ،  اس نے بات نہیں کروائی تو اس نے اپنی بیوی کے کزن کو فون کر کے کہا کہ: وہ مجھ سے فارغ ہے، چاہے ماں کے گھر جائے یا بہن کے گھر جائے۔اب وہ شخص کہتا ہے : میں نے طلاق کی نیت سے نہیں کہا مجھ سے فارغ ہے، بلکہ اجازت کی نیت سے کہا کہ: ماں کے گھر جائے؛ کیوں کہ اس کے چچا اور ماں کے گھر جڑے ہوئے ہیں، اس کو خدشہ تھا کہ ماں کہ گھر کی حدود میں غلطی سے بھی چلی گئی تو طلاق ہو جائے گی۔اب جاننا یہ ہے کہ ساری تفصیل کو سامنے رکھتے ہوئے اس شخص کی بیوی کا شرعی حکم کیا ہے ؟اس پر طلاق وقع ہوئی یا نہیں؟

 

جواب

اگر واقعۃً  شوہر کی نیت ان الفاظ سے طلاق دینے کی نہیں تھی، بلکہ اجازت دینے کے لیے ان الفاظ کا استعمال کیا تھا تو ان الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143903200012

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں