بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مجلس نکاح میں اگر گواہ اجنبی ہوں تو نکاح ہو جائے گا


سوال

نکاح کی مجلس میں دلہن نے منہ پر پردہ کیا ہوا تھا اور دولہا اور دولہن گواہوں کو نہیں جانتے تھے اور گواہ بھی دولہا دولہن کو نہیں جانتے تھے تو ایسی صورت میں ایجاب و قبول صحیح شمار ہوگا؟ اور نکاح ہو جائے گا؟

جواب

نکاح صحیح ہونے کے لیے دولہا دولہن کا دو مسلمان مرد یا ایک مسلمان مرد اور دو مسلمان عورتوں کے سامنے  ایجاب و قبول کرنا شرعاً ضروری ہوتا ہے، گواہوں کے سامنے دولہن کا منہ کھولنا یا گواہوں کو جاننا شرط نہیں ہے ، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر دولہا دولہن نے دو مسلمان گواہوں کے سامنے ایجاب و قبول کیا تھا تو مذکورہ نکاح منعقد ہوجائے گا۔ جیساکہ تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

'' (و شرط سماع كل من العاقدين لفظ الآخر) ليتحقق رضاهما (و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر و حرتين ( مكلفين سامعين قولهما معاً) علی الأصح ( فاهمين ) أنه نكاح علی المذهب، بحر (مسلمين لنكاح مسلمة ولو فاسقين أو محدودين في قذف أو أعمين...''الخ. (شامي: كتاب النكاح، ٣/ ٢١- ٢٤، ط: سعيد)۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200807

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں