بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

متعہ کا حکم


سوال

کیا پہلے متعہ جائز تھا؟ اور بعض احادیث سے ثابت ہے؟ اور پھر کس کے حکم سے حرام کیا گیا؟

جواب

اس باب میں ’’مسلم شریف‘‘  کی ایک روایت وضاحت کے لیے کافی ہے :

حضرت سبرہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ (ایک موقع پر) رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے۔ آپ نے فرمایا: اے لوگو! میں نے تم کو عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی تھی اور (اب) اللہ نے اس کو قیامت کے دن تک کے لیے حرام کر دیا ہے۔ تو جس کے پاس متعہ کرنے والیوں میں سے کوئی عورت ہو وہ اس کو چھوڑ دے اور جو کچھ مال ان کو دیا ہو اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لے۔

’’عن  الربيع بن سبرة الجهني، أن أباه، حدثه، أنه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «يا أيها الناس، إني قد كنت أذنت لكم في الاستمتاع من النساء، وإن الله قد حرم ذلك إلى يوم القيامة، فمن كان عنده منهن شيء فليخل سبيله، ولا تأخذوا مما آتيتموهن شيئاً‘‘. (صحیح مسلم، کتاب النکاح، باب نكاح المتعة، وبيان أنه أبيح، ثم نسخ، ثم أبيح، ثم نسخ، واستقر تحريمه إلى يوم القيامة (2/1025) ط: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

 یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود متعہ کی اجازت دی تھی اور پھر خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی حرمت بیان فرما دی اور اب متعہ قیامت کے دن تک کے لیے حرام کر دیا گیا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200535

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں