بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

متعدد جگہ اذان ہو تو کس اذان کا جواب دیاجائے؟ /اذان کے دوران تلاوت وسلام کا حکم


سوال

1: اگر محلہ میں اذان دور جگہ کے بعد ہو تو کس اذان کا جواب دینا چاہیے?

2: کیا اذان کے دوران تلاوت اور سلام کرنا ناجائز اور گناہ ہے؟

جواب

1)اذان کا قولی (زبان سے) جواب دینا مستحب ہے، اور پہلی اذان کا جواب دینا چاہیے۔ باقی اذانوں کا جواب دینا افضل ہے ، محلہ کی مسجد کی اذان ہو یا غیر محلہ کی ۔

"وإذا تعدد الأذان یجیب الأول". (مراقي الفلاح ص ۳۹ باب الأذان)

"مطلقاً سواء کان أذان مسجده أم لا؛ لأنه حیث سمع الأذان ندبت له الإجابة، ثم لایتکرر علیه في الأصح ذکره الشهاب في شرح الشفاء". (الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ص: ۱۱۷ باب الأذان)

2)دورانِ تلاوت اگر اذان شروع ہوجائے تو بہتر یہ ہے کہ تلاوت موقوف کرکے اذان کا جواب دے، تاہم تلاوت جاری رکھنے کی بھی گنجائش ہے۔ یہ حکم اس صورت میں ہے جب تلاوت کرنے ولامسجد میں ہو۔  اگر گھر میں ہے تو اذان کا جواب دے اور نماز کے لیے مسجد کا رخ کرے ۔

 اذان کے وقت سلام کرنا مکروہ ہے، اگر کوئی سلام کرے تو جواب دینا واجب نہیں؛ کیوں کہ اذان کا جواب ذکر ہے،اور ذکر ودعا اورتسبیح وغیرہ کی حالت میں اگر سلام کیا جائے،تو اس کا جواب دینا واجب نہیں ہوتا، لیکن جوابِ اذان سے فارغ ہوکر سلام کا جواب دینا مناسب ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201766

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں