عامر فہد سے کپڑوں کے ۱۰۰۰پیس کا ایک لاکھ روپے میں سودا کرتا ہے اور اپنے دوست یاسر کو فون کر کے کہتا ہےکہ آپ فہد کو ایک لاکھ روپے دیدو پھر میں آپ سے وہ ہزار پیس ۱۳۵۰۰۰ میں خریدلوں گا یاسر لاکھ روپے فید کو پیسے دیتا ہے اور پھر عامر یاسر کو ۱۳۵۰۰۰ کے چھ چیک بناکر دیدیتا ہے جو ہر ماہ ایک ایک کرکے کیش ہوگا کیا عامر اور یاسر کا ایسا معاملہ کرنا اور نفع لینا درست ہے
بصورت مسئولہ عامر کے کہنے پریاسرجوقیمت ادا کرے گا وہ بیع (خریدوفروخت) کامعاملہ نہیں بلکہ قرض کی صورت ہے، اس قرض پریاسرکے لیے اضافی رقم لینا اور عامر کے لیے اضافی رقم دینا ناجائزہے۔جائزہونے کی صورت یہ ہے کہ عامر یاسرکا وکیل بن کرفہد سے سودا کرکے یاسرکی دی ہوئی قیمت ادا کردے، تو بیع مکمل ہوجائے گی اور جب کپڑا ہاتھ میں آجائے تو اس کے بعد عامر یاسر سے ادھار میں زیادہ قیمت طے کرکے مذکورہ کپڑا خریدلے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143605200006
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن