بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماہ واری میں بیوی سے ملنے کا حکم


سوال

ماہ واری میں بیوی سے ملنا درست ہے یا نہیں ؟اور ملنے سے نکاح تو نہیں ٹوٹتا؟

جواب

واضح رہے کہ ایام کے دوران  بیوی سے صحبت کرنا قرآنِ کریم کی رو سے حرام وناجائز ہے،اور اگر کوئی شخص اس حالت میں بیوی سے ہم بستر ہوجائے توسخت گناہ ہے جس پر  صدقِ دل سے توبہ واستغفار کرنا ضروری ہے، اور کچھ معقول صدقہ بھی دینا چاہیے۔ البتہ اس سے نکاح نہیں ٹوٹے گا۔ واضح رہے کہ ایام کے دوران ناف سے لے کر گھٹنوں تک کے علاوہ جسم کے بقیہ حصے سے بلاحائل، اور ناف سے گھٹنوں کے درمیان کپڑے کے اوپر سے تسکینِ شہوت کی اجازت ہے۔

قرآن کریم میں ارشاد ہے:

"وَيَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْمَحِيْضِ ۭ قُلْ هُوَ اَذًى ۙ فَاعْتَزِلُوا النِّسَآءَ فِي الْمَحِيْضِ ۙ وَلَا تَقْرَبُوْهُنَّ حَتّٰى يَـطْهُرْنَ ۚ فَاِذَا تَطَهَّرْنَ فَاْتُوْهُنَّ مِنْ حَيْثُ اَمَرَكُمُ اللّٰهُ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ التَّـوَّابِيْنَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِيْنَ". (البقرۃ 222)

ترجمہ: ’’ اور تجھ سے پوچھتے ہیں حکم حیض کا، کہہ دے وہ گندگی ہے سو تم الگ رہو عورتوں سے حیض کے وقت اور نزدیک نہ ہو ان کے جب تک پاک نہ ہوویں،پھر خوب پاک ہو جاویں تو جاؤ ان کے پاس جہاں سے حکم دیا تم کو اللہ نے، بے شک اللہ کو پسند آتے ہیں توبہ کرنے والے اور پسند آتے ہیں گندگی سے بچنے والے‘‘۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) يمنع... (و قربان ماتحت إزار) يعني مابين سرة و ركبة ولو بلاشهوة و حل ماعداه مطلقاً". (باب الحيض ١/ ٢٩٢، ط:سعيد)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201456

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں