بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماہا نام کا مطلب


سوال

’’ماہا‘‘  کیسا نام ہے؟  شرعی لحاظ سے رکھنا ٹھیک ہے یا نہیں؟

جواب

’’ماہا‘‘ اگر فارسی زبان کا لفظ ہو تو ’’ماہ‘‘  فارسی  میں چاند کو کہتے ہیں ، بظاہر  یہ اسی سے ماخوذ ہے، اس اعتبار سے شرعاً یہ نام رکھنے میں حرج نہیں ۔ 

اگر اسے عربی لفظ سمجھا جائے تو عربی زبان میں اس لفظ کی اصل میں دو احتمال ہوسکتے ہیں:

1- ’’مَأْهًا‘‘ (مہموز الفاء اور ناقصِ یائی)۔   2- ’’مَاهاً‘‘ (لفیفِ مفروق)۔  بہر دو صورت اسے وقف کی حالت میں ’’مَاهَا‘‘ پڑھا جائے۔ پہلی صورت میں  اس کا مادہ ’’أَهْياً‘‘ ہے، بمعنیٰ: قہقہہ لگانا۔ اور دوسری صورت میں اس کا مادہ ہے، ’’وَهْیًا‘‘ بمعنی: ضعف و کم زوری۔  عربی زبان میں دونوں اعتبار سے یہ نام رکھنا درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200940

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں