’’ماہا‘‘ کیسا نام ہے؟ شرعی لحاظ سے رکھنا ٹھیک ہے یا نہیں؟
’’ماہا‘‘ اگر فارسی زبان کا لفظ ہو تو ’’ماہ‘‘ فارسی میں چاند کو کہتے ہیں ، بظاہر یہ اسی سے ماخوذ ہے، اس اعتبار سے شرعاً یہ نام رکھنے میں حرج نہیں ۔
اگر اسے عربی لفظ سمجھا جائے تو عربی زبان میں اس لفظ کی اصل میں دو احتمال ہوسکتے ہیں:
1- ’’مَأْهًا‘‘ (مہموز الفاء اور ناقصِ یائی)۔ 2- ’’مَاهاً‘‘ (لفیفِ مفروق)۔ بہر دو صورت اسے وقف کی حالت میں ’’مَاهَا‘‘ پڑھا جائے۔ پہلی صورت میں اس کا مادہ ’’أَهْياً‘‘ ہے، بمعنیٰ: قہقہہ لگانا۔ اور دوسری صورت میں اس کا مادہ ہے، ’’وَهْیًا‘‘ بمعنی: ضعف و کم زوری۔ عربی زبان میں دونوں اعتبار سے یہ نام رکھنا درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200940
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن