بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماں کے پیٹ میں بچہ کی جنس معلوم کرنا اور یعلم ما فی الارحام کی مراد


سوال

کیا ماں کے پیٹ میں لڑکا ہے یا لڑکی، یہ معلوم کروانے کے لیئے الٹراساؤنڈ کروانا درست ہے؟ اور جن چیزوں کے بارے میں کہتے ہیں کہ اللہ کے علاوہ کسی کو علم نہیں اس میں ماں کے پیٹ میں موجود بچہ کی جنس کا علم ہے یا ان کی تقدیر کا ؟

جواب

واضح رہےکہ بچے کی جنس معلوم کرنے کے لیے جستجو پسندیدہ عمل نہیں ۔بچے کی جنس جو بھی ہو وہ دنیا میں آکر ہی رہے گا اور اگر جنس معلوم کرنے کے لیےالٹرا ساؤنڈ  کرایا جائے اور اس کے لیئے ستر کھولنا پڑے تو یہ ناجائز عمل ہے ،اس مقصد کے لیے ستر کھولنا کہ آلہ رکھ کر جنس معلوم کی جائے یہ جائز عمل نہیں ہے۔رہی سورہ لقمان کی آیت نمبر ۳۴ ،جس میں ارشاد باری تعالی ہے: ویعلم ما فی الارحام کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ ماں کے پیٹ میں ہے، آیت سے مراد بچہ کی جنس کا علم نہیں بلکہ آیت غیبی امور پر دلالت کرتی ہے ۔بچے کے غیبی امور یہ ہیں، ماں کے پیٹ میں کتنی مدت رہے گا، اس کی زندگی کتنی ہے، عمل کیسے ہوں گے، رزق کتنا ہوگا، نیک بخت ہے یا بدبخت، اور تخلیق مکمل ہونے سے پہلے بچہ ہے یا بچی۔ لیکن خلقت مکمل ہوجانے کے بعد یہ پتہ چل جانا آیا وہ بچہ ہے یا بچی تو یہ علم غیب میں سے نہیں کیونکہ اس کی خلقت مکمل ہوجانے کے بعد یہ  علم علم الشہادۃ  میں آچکا ہے۔واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143711200002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں