میں ایک طالب علم ہو ں ، میرے والد مال دار ہیں، میرا اور میرے بیوی بچوں کا خرچہ والدین برداشت کرتے ہیں، ہم ایک ہی گھر میں رہتے ہیں، میں خود صاحب نصاب نہیں ہو ں تو کیا میں زکات لے سکتا ہوں یا نہیں ؟
مال دار والدین کا بالغ بیٹا ا اگر صاحبِ نصاب نہ ہو اور ہاشمی اور سید بھی نہ ہو تو وہ زکات کا مستحق ہے ،اس کے لیے زکات لینا جائز ہے، والدین کے مال دار ہونے سے بالغ لڑکا مال دار شمار نہیں ہوتا۔ البتہ اگر والدین تمام اخراجات بسہولت اٹھاتے ہوں تو ایسے طالبِ علم کے لیے زکات نہ لینا بہتر ہے۔
الفتاوى الهندية (1/ 189):
"ولايجوز دفعها إلى ولد الغني الصغير، كذا في التبيين. ولو كان كبيراً فقيراً جاز، ويدفع إلى امرأة غني إذا كانت فقيرةً، وكذا إلى البنت الكبيرة إذا كان أبوها غنياً؛ لأن قدر النفقة لايغنيها، وبغنى الأب والزوج لاتعد غنية، كذا في الكافي". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200227
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن