بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مال دار شخص کے بالغ لڑکے کو زکات دینے کا حکم


سوال

مال دار کے بالغ لڑکے کو زکات دینا کیسا ہے جب کہ وہ صاحبِ نصاب نہ ہو اور اس کا اور اس کی زوجہ کا  خرچہ والد برداشت کرتا ہے، شرع کی رو سے کیا حکم ہے؟

جواب

بالغ لڑکا صاحبِ نصاب ہونے یا نہ ہونے میں اپنے والد کے تابع نہیں ہوتا، بلکہ اس کی اپنی حیثیت کا اعتبار ہوتا ہے، چنانچہ جو بالغ لڑکا صاحبِ نصاب نہ ہو اس لڑکے کو زکات  کی رقم دینا جائز ہے، چاہے اس کے والد مال دار اور صاحبِ نصاب ہوں، البتہ ایسے لڑکے کے لیے  بلا ضرورت زکات  کی رقم استعمال کرنے سے  بچنا زیادہ اولیٰ اور افضل ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 349):

"(و) لا إلى (طفله) بخلاف ولده الكبير.

 (قوله: ولا إلى طفله) أي الغني فيصرف إلى البالغ ولو ذكرا صحيحا قهستاني، فأفاد أن المراد بالطفل غير البالغ ذكرا كان أو أنثى في عيال أبيه أولا على الأصح لما عنده أنه يعد غنيا بغناه نهر (قوله: بخلاف ولده الكبير) أي البالغ كما مر". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200226

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں