بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مالِ تجارت کی زکاۃ ادا کرنے کے لیے رقم نہیں تو کیا کرے؟


سوال

ایک آدمی دس لاکھ روپے کا مقروض ہے،  اور اس کے پاس گودام میں تیس لاکھ  کا مال پڑا ہوا ہے،  اب جب کہ زکاۃ کی ادائیگی کا وقت ہوگیا ہے،  لیکن اس کے پاس نہ تو قرضے  کی ادائیگی کے لیے رقم موجود ہے اور نہ ہی زکاۃ کی ادائیگی کے لیے، جب کہ اسٹاک موجود ہے، ایسی صورت میں وہ آدمی کیا کرے؟

جواب

قرضہ کے بقدر رقم کل مال سے منہا کرکے جو مال بچے اس کا چالیسواں حصہ اسی مال  میں سے ادا کردے، یعنی تیس لاکھ روپے کی مالیت کا جو مال اسٹاک میں پڑا ہے اس میں سے دس لاکھ روپے قرضہ کے منہا کردے،  اس کے بعد جو مال اسٹاک میں پڑا ہے (اگر وہ مستحقینِ زکاۃ کے لیے کار آمد ہے تو) اسی مال کا چالیسواں حصہ بطورِ  زکاۃ ادا کردے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200248

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں