ایک آدمی دس لاکھ روپے کا مقروض ہے، اور اس کے پاس گودام میں تیس لاکھ کا مال پڑا ہوا ہے، اب جب کہ زکاۃ کی ادائیگی کا وقت ہوگیا ہے، لیکن اس کے پاس نہ تو قرضے کی ادائیگی کے لیے رقم موجود ہے اور نہ ہی زکاۃ کی ادائیگی کے لیے، جب کہ اسٹاک موجود ہے، ایسی صورت میں وہ آدمی کیا کرے؟
قرضہ کے بقدر رقم کل مال سے منہا کرکے جو مال بچے اس کا چالیسواں حصہ اسی مال میں سے ادا کردے، یعنی تیس لاکھ روپے کی مالیت کا جو مال اسٹاک میں پڑا ہے اس میں سے دس لاکھ روپے قرضہ کے منہا کردے، اس کے بعد جو مال اسٹاک میں پڑا ہے (اگر وہ مستحقینِ زکاۃ کے لیے کار آمد ہے تو) اسی مال کا چالیسواں حصہ بطورِ زکاۃ ادا کردے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200248
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن