بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ماتم کا معنیٰ اور حکم


سوال

1۔ ماتم کا معنی کیا ہے؟

2۔ کیا شہید ہونے میں اللہ کی رضا نہیں ہوتی؟

3۔ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت پر ماتم کرنے کا حکم دیا تھا؟

جواب

1۔ "ماتم" عربی زبان کا لفظ ہے، دراصل کسی غم یا خوشی میں  مردوں اور عورتوں یا صرف عورتو ں کے اجتماع کو  "ماتم"  کہا جاتا ہے، پھر کسی کی موت پر عورتوں کے اجتماع کو "ماتم" کہاجانے لگا۔

ہمارے عرف میں میت پر نوحہ گری اور خلافِ شرع افعال  کرنے کو "ماتم" کہتے ہیں۔

النهاية في غريب الأثر (4/ 596، بترقيم الشاملة آليا)
"{ مأتم } ... في بعض الحديث [ فأقاموا عليه مَأتَماً ] المأتَم في الأصل : مُجْتَمَعُ الرجال والنساء في الحُزن والسُّرور ثم خُصَّ به اجتماع النساء الموت".

2۔اللہ پاک جس مسلمان کو اپنے مقامِ قرب سے نوازنا چاہتے ہیں اسے پرخلوص شہادت نصیب فرمادیتے ہیں۔
3۔ روایت میں آتا ہے کہ  غزوہ احد سے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے تو بنو عبد الاشہل کی کچھ عورتوں کو اپنے شہداء پر روتا ہوا پایا، یہ سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حمزہ پر رونے والا کوئی نہیں، یہ سن کر انصار کی کچھ عورتیں آئیں اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ پر رونا شروع کر دیا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب اٹھے اور ان کو دیکھا تو منع فرمایا اور فرمایا کہ آج کے بعد کسی مردے پر کوئی نہ روئے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی بات اپنے غم کے اظہار کے لیے فرمائی تھی، اس کا مقصد ماتم کا حکم دینا نہیں تھا، اسی وجہ سے بعد میں رونے سے منع فرما دیا، اگر ماتم اور نوحہ کرنے کا حکم دینا مقصود ہوتا تو بعد میں منع نہ فرماتے، بہرحال حدیث شریف کا آخری حصہ ماتم اور نوحہ وغیرہ کی ممانعت کے لیے کافی ہے، نیز دیگر احادیث میں بھی بصراحت میت پر بآوازِ بلند گریہ کرنے، گریبان چاک کرنے اور گال پیٹنے وغیرہ سے منع کیا گیاہے۔

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (12/ 307، بترقيم الشاملة آليا)

"عن ابن عمر أن رسول الله مرّ بنساء عبد الأشهل يبكين هلكاهن يوم أحد، فقال رسول الله: لكن حمزة لا بواكي له، فجاءت نساء الأنصار يبكين حمزة، فاستيقظ رسول الله فقال: ويحهن ما انقلبن بعد مروهن، فلينقلبن ولايبكين على هالك بعد اليوم. وأخرجه أحمد أيضاً والحاكم وصححه". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200202

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں