بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیٹی اور بیوہ کا میراث میں کیا حصہ ہوگا؟


سوال

ایک شخص کا انتقال ہوا، اس کا کوئی بیٹانہیں، صرف ایک بیٹی ہے اور ایک بیوہ ہے۔دو بہنیں تھیں، جو پہلے فوت ہو گئی تھیں . بھائی بھی سب فوت ہوچکے ہیں۔  چچا بھی موجود نہیں ہیں۔ وراثت کی تقسیم کیسے ہو گی ؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر مرحوم  کی وفات کے وقت اس کے والدین، بھتیجے، چچا کے بیٹے، دادا، وغیرہ کوئی موجود نہ ہو تو تقسیم کا طریقہ درج ذیل ہے:

مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کی کل جائے داد  منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحوم کے   حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے اور اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو  تو قرضہ کی ادائیگی کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال میں سے وصیت کو نافذ کرنے کے بعد باقی کل جائے داد  منقولہ و غیر منقولہ کو 8 حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے ایک حصہ بیوہ کو ملے گا، یعنی 12 اعشاریہ 5  فی صد،   اور سات حصے بیٹی کو ملیں گے، یعنی 87۔اعشاریہ5 فی صد۔ فقط واللہ اعلم

نوٹ: اگر مرحوم کی وفات کے وقت مرحوم کے والدین یا ان دونوں میں سے کوئی ایک یا بھتیجا یا  چچا زاد بیٹا یا دادا اگر کوئی موجود ہے تو اس کی تعداد لکھ کر دوبارہ مسئلہ پوچھ لیں ۔


فتوی نمبر : 144010200835

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں