بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چار بیٹیوں، بیوہ، والدہ اور ایک بھائی میں تقسیمِ میراث


سوال

میری چار بیٹیاں ہیں اور بیٹا نہیں ہے۔ بیوی اور والدہ حیات ہیں اور ایک بھائی بھی ہے. سوال یہ ہے کہ میری وراثت میرے مرنے کے بعد کیسے تقسیم ہوگی؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر  سائل کی وفات کے وقت بھی یہی ورثہ  ہوں تو  ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہوگا  کہ سب سے پہلے مرحوم کی کل جائے داد  منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحوم کے   حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے اور اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو (مثلاً بیوی کا مہر وغیرہ) تو قرضہ کی ادائیگی کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال میں سے وصیت کو نافذ کرنے کے بعد باقی کل جائے داد  منقولہ و غیر منقولہ کو 24 حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے 3 حصے (یعنی 12اعشاریہ 5 فیصد) مرحوم کی  بیوہ کو، 4،4 حصے (یعنی 16اعشاریہ 66 فیصد) مرحوم کی ہر بیٹی کو، 4 حصے (یعنی 16 اعشاریہ 66 فیصد) مرحوم کی والدہ کو  اور 1 حصہ (یعنی 4اعشاریہ 16 فیصد ) مرحوم کے بھائی  کو ملے گا۔

اگر سائل کی زندگی میں مذکورہ افراد میں سے کسی کا انتقال ہوگیا تو سائل کی وفات کے وقت ترکے کی تقسیم مختلف ہوگی. فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144010200556

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں