بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکے کا نام امامہ رکھنا


سوال

میں نے اپنے بیٹے کا نام «امامہ احمد » رکھا ہے، جب کہ «امامہ» لڑکی کا نام مشہور ہے، مگر اس نام کے معنی واضح نہیں۔  میں نے اپنے بڑے بیٹے کا نام« اسامہ احمد » اور اس سے چھوٹے کا نام «امامہ احمد»  رکھ دیا، آیا اس میں کوئی مبالغہ یا کسی غلطی کا احتمال تو نہیں یا یہ نامناسب تو نہیں؟

جواب

  امامہ کا مادہ ( ام م)  ہے جس کے معانی سیادت، قیادت، آگے بڑھنے کے ہیں، (المنجد، ص: ۱۷) البتہ لفظ "امامہ" ہمزہ کے ضمہ کے ساتھ  عربی لغت میں تلاش کے باوجود نہیں مل سکا، " امامہ " حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کا نام ہے، جو حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے بطن سے پیدا ہوئیں ،" اُمامہ بنت أبی العاص"۔ قاعدہ یہ ہے کہ جب کوئی نام کسی صحابیؓ یا صحابیہ  سے منسوب ہو تو اس کے معنیٰ کی طرف توجّہ دینے کی ضرورت نہیں؛ اس لیے  کہ  انبیاء کرام علیہم السلام اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں میں ناموں کے معانی نہیں دیکھے جاتے ، بلکہ ان کی شخصیت ونسبت  کی بنا پر ان ناموں کو رکھنے کی ترغیب ہے، کیوں کہ کسی نام کے باسعادت اور بابرکت ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ کسی صحابی رضی اللہ عنہ کا نام ہے؛  لہٰذا اس نام پر لڑکی  کا نام تو  رکھ سکتے ہیں ،لڑکے کا نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143901200023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں