بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکیوں کو پڑھانے کا حکم


سوال

میں چوں کہ teaching کے شعبہ سے تعلق رکھتا ہوں،جس میں نویں اور دسویں جماعت کی لڑکیاں بھی شامل ہیں،  جنہیں میں پڑھاتاہوں، مجھے اپنے شعبہ کے متعلق احکامات جاننے ہیں۔

جواب

اگر آپ جس ادارے میں پڑھاتے ہیں وہاں لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے مخلوط تعلیمی نظام قائم ہو تو شرعاً مخلوط تعلیمی نظام درست  نہیں ہے، اس لیے ایسے تعلیمی اداروں میں پڑھانا بھی درست نہ ہوگا۔شرعی حکم یہ ہے کہ لڑکیوں اورلڑکوں دونوں کا تعلیمی نظام اختلاط سے پاک اور شرعی پردے کے ماحول میں ہو، جہاں لڑکوں کو مرد اور لڑکیوں کو  خواتین معلمات پڑھائیں۔

مرد استاذ کا بالغہ  یا قریب البلوغ لڑکیوں کو پڑھانا، اسی طرح کسی عورت کا بالغ یا قریب البلوغ لڑکوں کو تعلیم دینا بھی شرعاً درست نہیں ہے۔

البتہ اختلاط سے پاک ماحول ہو اور شرعی شرائط کا لحاظ کیاجاتاہو یعنی اگر لڑکیاں  باپردہ ہوکر قریبی تعلیم گاہ میں آئیں اور لڑکوں کےساتھ اختلاط نہ ہو اورپڑھائے جانے والے مضامین و کتب میں خلافِ شرع کوئی بات نہ ہو  اور استاذ اور طالبات کے درمیان دیوار یا پردہ حائل ہو تو پڑھاناجائز ہوگا، نیز اس کے ساتھ کبھی کسی غیر محرم عورت سے بات کرنے کی ضرورت پیش آجائےتو  بوقتِ ضرورت بقدرِ ضرورت بات کرنا جائز ہوگا، بلاضرورت جائز نہیں۔نیز ہنسی مزاح کرنے یا اس کا جواب دینے کی بھی کوئی گنجائش نہیں، بلکہ یہ امر سخت گناہ ہے۔ (یہ ملحوظ رہے کہ عصری تعلیم گاہوں میں مذکورہ شرائط کا لحاظ کرنا تقریباً ناممکن ہے)

لہٰذا اگر کوئی شخص مخلوط تعلیمی ادارے میں پڑھا رہاہو تو پہلے وہ کوشش کرے کہ اس ادارے میں شرعی ماحول قائم ہوجائے، اگر اس کی آواز مؤثر نہ ہو تو جب تک متبادل انتظام نہ ہو اپنی ذات کی حد تک شرعی اَحکام (نظروں کی حفاظت، بلاضرورت بات چیت اور ہنسی مزاح سے اجتناب وغیرہ) کی رعایت کرتے ہوئے وہاں تدریس کرے، اور کسی غیر مخلوط تعلیمی ادارے میں تدریس کی کوشش جاری رکھے، جیسے ہی غیرمخلوط تعلیمی ادارے میں ملازمت میسر آجائے وہاں منتقل ہوجائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201674

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں