بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی اور لڑکے والوں کا مل کر ولیمہ کا اہتمام کرنا


سوال

میں نے اپنی شادی کا ارادہ کیا ہے،اور میں چاہتاہوں کہ ہم دونوں خاندانوں کی طرف سے ایک ہی ولیمہ ہو،کیا یہ جائز ہے؟جب کہ عموماً لوگ الگ الگ دعوتیں رکھتے ہیں۔

جواب

لڑکی والوں کی طرف سے کھانا کھلانا سنت سے ثابت نہیں ہے، البتہ غیر شرعی رسومات سے اجتناب کرتے ہوئے لڑکی والوں کی طرف سے آنے والے مہمانوں کی ضیافت کی جائے تو یہ جائز ہے۔ اسی طرح شب عروسی کے بعد ولیمہ کرنے کا حکم مرد کو ہے لڑکی والوں کو نہیں؛ اس لیے ولیمہ کرنے کی ذمہ داری فقط لڑکے والوں پر پڑتی ہے، تاہم باہمی رضامندی سے دونوں خاندان رخصتی کے بعد ولیمہ کرتے ہوئے  اکٹھی ضیافت رکھیں تو یہ جائزہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143901200004

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں