مجھے میرے شوہر نے فون پر غصے میں دو بار یہ بولا میں تجھے فارغ کرتا ہوں تو میری طرف سے آزاد ہے. اور وہ کہتے ہیں کہ میں نے طلاق کی نیت سے نہیں کہا تھا میں ڈرانے کے لئے کہہ رہا تھا اور جب یہ کہا تھا کہ تو میری طرف سے آزاد ہے ساتھ یہ بھی کہا جا شادی کر لے۔ وہ کہتا ہے میں قرآن پر بھی ہاتھ رکھ کے کہہ سکتا ہوں کے میں نے تجھے طلاق کی نیت سے نہیں کہا۔ اب مجھے نہیں پتہ کہ وہ قرآن پر جھوٹ کا ہاتھ رکھ رہا تھا یا سچ کا؟مجھے بتائیں کہ طلاق ہوئی کہ نہیں؟؟
''آزاد''کے الفاظ شرعی اعتبارسے طلاق کے وقوع میں نیت کے محتاج نہیں ہیں،مذکورہ الفاظ سے ایک طلاق صریح بائن واقع ہوچکی ہے،نکاح ٹوٹ چکاہے ۔رجوع کی صورت یہ ہے کہ شوہرگواہوں کی موجودگی میں نئے مہرکے ساتھ دوبارہ نکاح کرے ۔ دوبارہ نکاح کی صورت میں آئندہ کے لیے شوہرکوصرف دوطلاق کاحق حاصل ہوگا۔آئندہ جب کبھی بھی مزیددوطلاقیں دیں تو بیوی اپنے شوہرپرحرام ہوجائے گی۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143612200029
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن