بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لعان کے اصول کا استعمال


سوال

ایک شخص جو حافظِ قران ہے، اس کی طالبہ اس پر الزام لگاتی ہے کہ وہ اس کے ساتھ غلط حرکتیں کرتا ہے۔ حافظ اس الزام کی نفی کرتا ہے۔ کوئی چشم دید گواہ موجود نہیں ہے۔کیا اس معاملے میں لعان کے اصول کا استعمال کیا جا سکتا ہے؟

جواب

لعان ایک شرعی حکم ہے جس کا تعلق میاں بیوی سے ہے، اوریہ اسی کے ساتھ مخصوص ہے، اسے دیگر معاملات میں استعمال نہیں کیا جاسکتا، مذکورہ مسئلہ میں اگر لڑکی کے پاس اپنے دعوے پر گواہ نہیں ہیں تو مرد سے حلف لیا جائے گا اگر وہ حلف اٹھالے تو اس کی بات کا اعتبار کیا جائےگا۔

واضح رہے کہ لڑکی اگر جوان یا قریب البلوغ ہے تو اجنبی شخص کا اسے بلاحجاب یا تنہائی میں پڑھانا جائز نہیں ہے، لڑکی کا الزام ثابت ہو یا نہ ہو، دونوں صورتوں میں مذکورہ حافظ کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ اجنبیہ لڑکیوں کو پڑھانا فوراً ترک کرے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200189

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں