میں دبئی میں رہتاہوں اور یہاں ایئرپورٹ پر انعامی لاٹری ہوتی ہے، 500 درہم میں 10 ملین درہم کا انعام دیا جاتا ہے، کبھی کبھی 12ملین درہم کا ہوتا ہے۔ہم دوست مل کر یہ لاٹری لیتے ہیں،کیا اسلام لاٹری کی اجازت دیتا ہے؟
لاٹری درحقیقت سود اور جوئے پر مشتمل ہوتی ہے ، "سود" اس طور پر کہ شرعاً "سود" اس اضافے کو کہتے ہیں جو ہم جنس مال (نقدی، مکیلی یا موزونی چیز ) کے تبادلے میں بغیر عوض آئے اور عقد کے وقت مشروط ہو، پس پانچ سو درہم کی لاٹری میں اگر انعام کے نام سے ملنے والی رقم نکل آئے تو پانچ سو درہم سے زائد جتنی بھی رقم ہے وہ ساری کی ساری بلا عوض ہے جو کہ عین سود ہونے کی وجہ سے لینا حرام ہے۔ اور اس میں "جوا" اس طور پر ہے کہ شرعاً "جوا" مال کو واپس ملنے نہ ملنے کے خطرہ میں ڈالنے کو کہا جاتا ہے، پس لاٹری میں لگائی گئی کل رقم ڈوب جانے کا قوی اندیشہ ہوتا ہے اور نہ ڈوبنے کا بھی امکان ہوتا ہے؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ لاٹری کا حصہ بننا شرعاً حرام ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909202242
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن