بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لاعلمی کی وجہ سے اعتکاف میں ناپاک رہنا،اعتکاف کی قضا


سوال

رمضان کے آخری عشرے میں غسل کے مسائل  سے لا علمی کے سبب اگر کوئی  شخص اعتکاف کے دوران ناپاک ہوجاۓ اور ناپاک ہی رہے تو اعتکاف اور روزے اور نمازیں قضا کرنی ہوں گی? اعتکاف کی قضا کی تفصیل بتا دیجیے !

جواب

جنابت یعنی ناپاک ہونے سے اعتکاف اور روزہ نہیں ٹوٹتا، البتہ ناپاکی کی حالت میں مسجد میں رہنا ناجائز ہے، اور اتنے وقت تک غسل  نہ کرنا کہ ایک نماز کا وقت نکل جائےاور نماز قضا ہوجائے گناہ ہے، لہذا اس پر خوب توبہ واستغفار کرے، اور جو نمازیں اس ناپاکی کی حالت میں پڑھی ہیں ان سب کو لوٹائے، روزوں کے اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔ نیز اگر اعتکاف میں جنابت لاحق ہوجائے تو غسل کرنے کے لیے مسجد سے نکلنا جائز ہے، اس سے اعتکاف فاسد نہیں ہوتا، بلکہ اگر مسجد کے اندر مسجد کے آداب کی رعایت رکھتے ہوئے غسل کرنا ممکن نہ ہو تو غسلِ جنابت کے لیے مسجد سے باہر نکلنا ضروری ہوگا۔

ہر مسلمان پر لازم ہے  کہ روز مرہ پیش آنے والے ضروری احکام کا علم حاصل کرے، ورنہ غفلت کی وجہ سے عبادات ضائع ہوجاتی ہیں، اور اللہ تعالیٰ کی ناراضی اور گناہ کا سبب بھی بنتاہے۔

مذکورہ صورت میں تو اعتکاف کی قضا لازم نہیں ہے، البتہ اگر رمضان المبارک کے آخری عشرہ کامسنون اعتکاف ٹوٹ جائے تو صرف اس ایک دن کی قضا واجب ہوتی ہے جس دن کا اعتکاف ٹوٹا ہے، فساد کے بعد اعتکاف نفل ہوجاتاہے، پھر ایک دن کی قضا چاہے رمضان میں کرے یا رمضان کے بعد روزے کے ساتھ کرے دونوں صورتیں صحیح ہیں، ایک دن کی قضا میں رات اور دن دونوں کی قضا لازم ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200413

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں