بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

لائبہ یا لاعبہ نام رکھنے کا حکم


سوال

بچی کا نام "لائبہ" نام رکھنا کیسا ہے؟

 

جواب

'لائبہ ' یہ عربی زبان کا لفظ ہے ،' لاب' سے مشتق ہے، اس کا معنی ہے :(1)     پیاسا ہونا ۔ ( 2 ) پیا سے کا پانی کے ارد گرد گھومنا اور اس تک نہ پہنچ پانا ، لہذا 'لائبہ'  کا معنی ہو ا:  پیاسی لڑکی، پا وہ پیاسی لڑکی  جو پانی کے ارد گرد گھومتی ہو اور پانی تک نہ پہنچ سکے۔ بچی کا یہ نام رکھنا اچھا نہیں ہے۔

اور اگر اس کا تلفظ " لاعبہ"  ہو  تو اس کا معنی کھلینے کودنے والی لڑکی، اس معنی کے اعتبار سے بھی یہ نام اچھا نہیں ہے۔لہذا بہتر یہ ہے کہ بچی کا نام صحابیات رضی اللہ عنہن  یا مسلمان نیک خواتین کے ناموں میں سے کسی نام پر  یا اچھا بامعنی نام رکھیں یا ایسا نام رکھیں کہ جس کا مسلمانوں کے درمیان نام رکھنے کا تعامل ہو۔
المعجم الوسيط (2/ 844)
' (لاب): الرجل أو البعير لوباً ولواباً ولوباناً: عطش واستدار حول الماء وهو عطشان لا يصل إليه فهو لائب، (ج) لؤوب ولوب ولوائب، يقال: إبل لوب ولوائب، وهي لائبة، والجمع لوائب'
۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201576

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں