زید نے بکر کو ایک سال کے ادھا رپرایک لاکھ تیرہ ہزار(113000)قیمت پر موٹر سائیکل فروخت کیا، لیکن بکر نے مقررہ وقت میں قیمت ادا نہیں کی ، اس دوران تین سے پانچ سال گزرگئے ، اس دوران دوستوں نے مشورہ کیا کہ اب بکر ، زید کو ایک لاکھ تریسٹھ ہزار(163000)روپے دو ماہ میں ادا کردے گا، یعنی پچاس ہزار زائد دے گا۔اب سوال یہ ہے کہ: زید ان پچاس ہزارروپے کی رقم کو کس طرح استعمال کرے؟کیوں کہ زید ،بکر سے یہ رقم لینا چاہتاہے۔
موٹر سائیکل کی مقررہ قیمت ایک لاکھ تیرہ ہزار روپے سے زائد رقم لینا زید کے لیے جائز نہیں ہے، یہ زائد رقم سود ہے جوکہ ناجائز اور حرام ہے، لہذا پچاس ہزار روپے کی زائدرقم وصول نہ کی جائے۔اگر وصول کرلی ہے توزید کےلیے اس کااستعمال ناجائز ہے۔مذکورہ رقم بکر کو واپس لوٹائی جائے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143810200031
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن