بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قیامت میں والد کے نام سے پکارا جائے گا


سوال

 حشر میں مردوں کو کسں کے نام سے اٹھایاجائےگا، ان کے والد کے نام سے یا والدہ کے نام سے ؟

جواب

روزِ قیامت لوگوں کو ان کے والد ہی کے نام سے پکارا جائے گا۔

’’عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ اَبِي زَکَرِيَّا عَنْ اَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله علیه وسلم : إِنَّکُمْ تُدْعَوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَسْمَائِکُمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِکُمْ فَأَحْسِنُوا أَسْمَاءَ کُمْ‘‘.

ترجمہ: ’’حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت تم اپنے ناموں اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤگے، لہٰذا اپنے نام اچھے رکھا کرو۔‘‘ (احمد بن حنبل، المسند، 5: 194، رقم: 21739 ۔۔۔۔ سنن أبی داوٗد، 4: 287، رقم: 4948)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث مبارک میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:

’’إِنَّ الْغَادِرَ يُرْفَعُ لَهُ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ: هَذِهِ غَدْرَةُ فُـلَانِ بْنِ فُـلَانٍ‘‘.

ترجمہ: ’’عہد شکن کے لیے قیامت کے روز ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی عہد شکنی ہے۔‘‘ (بخاري، الصحيح، 5: 2285، رقم: 5823، دار ابن کثير اليمامة بيروت)

ابن بطال اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں:

’’وفي قوله: ’’هذه غدرة فلان بن فلان‘‘ ردّ لقول من زعم أنه لایدعی الناس یوم القیامة إلا بأمهاتم؛ لأن في ذلک ستراً علی آبائهم ...‘‘
ترجمہ: ’’رسول اللہﷺ کے اس فرمان: ’’ھذہ غدرۃ فلان بن فلان‘‘ میں ان لوگوں کے قول کاردّ ہے جن کاخیال ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کی ماؤں ہی کے نام سے بلایا جائے گا، کیوں کہ اس میں ان کے باپوں پرپردہ پوشی ہے۔ ‘‘ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200346

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں