بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قیامت میں حضرت عیسی علیہ السلام سے باری تعالیٰ کا کلام


سوال

اللہ تعالیٰ کیا کیا سوالات پوچھیں  گے عیسیٰ علیہ السلام سے قیامت کے دن؟

جواب

قرآنِ کریم میں سورۂ مائدہ میں اللہ تعالیٰ نے عیسی علیہ الصلاۃ والسلام سے قیامت کے دن پوچھے جانے والے سوال کا ذکر فرمایاہے۔چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

{ وَاِذْ قَالَ اللّٰهُ يٰعِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ ءَاَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُوْنِيْ وَاُمِّيَ اِلٰــهَيْنِ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ ۭ قَالَ سُبْحٰنَكَ مَا يَكُوْنُ لِيْ اَنْ اَقُوْلَ مَا لَيْسَ لِيْ ۤ بِحَقٍّ  اِنْ كُنْتُ قُلْتُه فَقَدْ عَلِمْتَه  ۭ تَعْلَمُ مَا فِيْ نَفْسِيْ وَلَآ اَعْلَمُ مَا فِيْ نَفْسِكَ ۭاِنَّكَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ}

ترجمہ : "اور جب کہے گا اللہ، اے عیسیٰ مریم کے بیٹے! تو نے کہا لوگوں کو کہ ٹھہرا لو مجھ کو اور میری ماں کو دو معبود سوا اللہ کے؟  کہا تو پاک ہے مجھ کو لائق نہیں کہ کہوں ایسی بات جس کا مجھ کو حق نہیں،اگر میں نے یہ کہا ہوگا تو تجھ کو ضرور معلوم ہوگا،تو جانتا ہے جو میرے جی میں ہے اور میں نہیں جانتا جو تیرے جی میں ہے بے شک تو ہی ہے جاننے والا چھپی باتوں کا "۔(تفسیر عثمانی)

اس آیت کی تفسیر میں شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :

"  قیامت کے دن تمام مرسلین سے ان کی امتوں کے مواجہ میں علی رؤس الاشہاد سوال و جواب ہوں گے پھر ان میں سے خاص حضرت مسیح علیہ السلام کا ذکر فرمایا جن کو کروڑوں آدمیوں نے خدائی کا درجہ دے رکھا ہے کہ ان سے بالخصوص اس عقیدہ باطلہ کی نسبت دریافت کیا جائے گا، لیکن اول وہ عظیم الشان احسانات اور ممتاز انعامات یاد دلائیں گے جو ان پر اور ان کی والدہ ماجدہ پر فائض ہوئے۔ [جن کا ذکر پچھلی آیات، المائدۃ:110 تا 115میں مذکورہے] بعدہ ارشاد ہوگا، (ءَاَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُوْنِيْ) (کیا تو نے لوگوں سے کہہ دیا تھا کہ مجھ کو اور میری ماں کو بھی خدا کے سوا معبود مانو) حضرت مسیح علیہ السلام اس سوال پر کانپ اٹھیں گے اور وہ عرض کریں گے جو آگے آتا ہے۔ آخر میں ارشاد ہوگا (هٰذَا يَوْمُ يَنْفَعُ الصّٰدِقِيْنَ صِدْقُهُمْ) "ہٰذا" کا اشارہ اسی "یوم" کی طرف ہے جو "یوم یجمع اللّٰه الرسل" میں مذکور تھا۔ بہرحال یہ سب واقعہ روزِ قیامت کا ہے جسے متیقن الوقوع ہونے کی وجہ سے قرآن و حدیث میں بصیغہ ماضی (قال) تعبیر فرمایا ہے"۔

معارف القرآن میں مولانامفتی محمد شفیع رحمہ اللہ لکھتے ہیں :

"اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جاننے والے ہیں، لہذا عیسیٰ علیہ السلام سے سوال اس لیے نہیں فرما رہے کہ ان کو معلوم نہیں ہے، بلکہ اس سے مقصود ان کی قومِ نصاریٰ کی ملامت اور سرزنش ہے کہ جس کو تم الٰہ مان رہے ہو وہ خود تمہارے عقیدے کے خلاف اپنی عبدیت کا اقرار کر رہا ہے، اور تمہارے بہتان سے وہ بری ہے (ابن کثیر)... ابن کثیر نے بروایت ابو موسیٰ اشعری ایک حدیث نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب قیامت کا روز ہوگا تو انبیاءعلیہم السلام اور ان کی امتیں بلائی جائیں گی، پھر عیسیٰ علیہ السلام کو بلایا جائے گا، پھر اللہ تعالیٰ ان کو اپنی نعمتیں یاد دلائے گا، اور ان کو نزدیک کرکے فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بیٹے مریم کے (آیت ) اذکر نعمتي علیک وعلي والدتک۔ عیسیٰ علیہ السلام انکار کریں گے کہ پروردگار میں نے نہیں کہا ہے، پھر نصاریٰ سے سوال ہوگا تو یہ لوگ کہیں گے کہ ہاں اس نے ہم کو یہی حکم دیا تھا، اس کے بعد ان (نصاری)کو دوزخ کی طرف ہانکا جائے گا"۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں