بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قمری کلینڈر سے روزہ اور عید کی تاریخ کا اعلان کرنا


سوال

عید کے چاند کے حوالے سے  موجودہ حکومت نے جو رویت ہلال کمیٹی ختم کی ہے اور ابھی سے 5 جون کو عید منانے کا اعلان کیا ہے، اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

اسلامی عبادات  مثلاً روزہ، حج ، زکاۃ وغیرہ کا تعلق  قمری مہینہ سے ہے، اور خصوصاً  رمضان المبارک  کی تو ابتدا  ہی چاند دیکھنے پر موقوف ہے، ارشادِ باری تعالی ہے : { فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ } [البقرة: 185] اور اس کے لیے رسول اللہ ﷺ نے ایک آسان  اور عام فہم طریقہ بتادیا کہ  چاند دیکھنے پر روزہ رکھو ، اور  چاند دیکھنے پر افطار کرو، تاکہ ایک عام فہم،سادہ لوح مسلمان کے لیے بھی فرائض کی ادائیگی آسان ہو، لہذا روزہ اور عید کا مدار چاند کی رؤ یت پر ہے، یعنی اگر چاند نظر آئے تو رمضان شروع ہونے کا حکم ہوگا، اور چاند نظر نہ آئے تو رمضان کا آغاز نہیں ہوگا، یہی حکم عید کا بھی ہے۔ خواہ آسمان ابر آلود ہونے کی وجہ سے چاند نظر نہ آئے، اور فلکیات کے قواعد کے مطابق بادلوں کے پیچھے اس کا وجود یقینی ہو، تب بھی ظاہری رؤیت کا اعتبار کیا جائے گا۔

لہٰذا اس کو پہلے سے کلینڈر وغیرہ بناکر متعین نہیں کیا جاسکتا، بلکہ چاند دیکھنے  پر ہی عید کا مدار ہوگا۔ اگر ملک بھر میں کہیں بھی 4 جون کو شرعی ضابطے کے مطابق چاند کی رؤیت ثابت ہوگئی تو 5 جون کو یکم شوال ہوگی، اور عید الفطر منانا درست ہوگا۔

         مشكاةالمصابيح  میں ہے:

"عن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لاتصوموا حتى تروا الهلال، ولاتفطروا حتى تروه، فإن غم عليكم فاقدروا له». وفي رواية قال: «الشهر تسع وعشرون ليلةً، فلاتصوموا حتى تروه، فإن غم عليكم فأكملوا العدة ثلاثين»". (1/174، باب رویۃ الہلال، الفصل الاول، ط؛ قدیمی)۔ فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل فتوی بھی ملاحظہ فرمائیں:

قمری کلینڈر بناکر پیشگی رمضان اور عید کی تاریخ کے اعلان کا حکم


فتوی نمبر : 144008201670

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں