بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قعدہ میں مسبوق التحیات پڑھے یا سلام پھیرے؟


سوال

امام آخری قعدہ میں بیٹھا تھا کہ مقتدی  نیت باندھ کر ابھی قعدہ میں بیٹھا ہی تھا جس کی مقدار تقریباً ایک مرتبہ "سبحان ربی الاعلی" کہنے کے برابر ہو گی کہ امام نے سلام پھیر دیا،تو اب مقتدی کیا کرے؟ کھڑا ہو جائے یا تشہد پڑھ کر کھڑا ہو؟ یاد رہے کہ بیٹھنے کی مقدار تقریباً 4سیکنڈ تھی ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مقتدی  نے آخری رکعت میں نیت باندھی اور ابھی قعدہ میں بیٹھا ہی تھا کہ امام نے سلام پھیر دیاتو مقتدی پہلے تشہد مکمل کرے پھر  کھڑا ہوکر بقیہ نماز مکمل کرے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (1 / 495):

"(و) اعلم أنه مما يبتنى على لزوم المتابعة في الأركان أنه (لو رفع الإمام رأسه) من الركوع أو السجود (قبل أن يتم المأموم التسبيحات) الثلاث (وجب متابعته) وكذا عكسه فيعود ولايصير ذلك ركوعين (بخلاف سلامه) أو قيامه لثالثة (قبل تمام المؤتم التشهد)؛ فإنه لايتابعه، بل يتمه لوجوبه، ولو لم يتم جاز؛ ولو سلم والمؤتم في أدعية التشهد تابعه؛ لأنه سنة والناس عنه غافلون.

و في الرد: (قوله فإنه لايتابعه إلخ) أي ولو خاف أن تفوته الركعة الثالثة مع الإمام كما صرح به في الظهيرية، وشمل بإطلاقه ما لو اقتدى به في أثناء التشهد الأول أو الأخير، فحين قعد قام إمامه أو سلم، ومقتضاه أنه يتم التشهد ثم يقوم ولم أره صريحاً، ثم رأيته في الذخيرة ناقلاً عن أبي الليث: المختار عندي أنه يتم التشهد وإن لم يفعل أجزأه اهـ ولله الحمد". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200882

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں