امام صاحب آخری رکعت کے دو سجدوں کے بعد بیٹھے اور عبدہ ورسولہ تک پڑھنے کے بعد کھڑے ہو گئے، لیکن پورے کھڑے نہیں ہوئے تقریباً درمیان میں ہی تھے کہ بیٹھ گئے اور فوراً سلام پھیر کر سجدہ سہو کر لیا، اس پر مقتدیوں کی طرف سے بے چینی بن گئی، ایک فریق کا کہنا ہے کہ امام صاحب نے ٹھیک کیا ہے جب کہ دوسرا فریق کہتا ہے کہ مولانا کو دوبارہ عبدہ ورسولہ تک پڑھ کر ہی سلام پھیرنا چاہیے تھا، آپ راہ نمائی فرمائیں کون سا طریقہ درست اور افضل ہے؟
صورتِ مسئولہ میں امام صاحب کا عمل درست ہے، فریقِ ثانی کا کہنا درست نہیں۔ فتاوی ہندیہ میں ہے:
"رَجُلٌ صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا وَقَعَدَ فِي الرَّابِعَةِ قَدْرَ التَّشَهُّدِ إنْ تَذَكَّرَ قَبْلَ أَنْ يُقَيِّدَ الْخَامِسَةَ بِالسَّجْدَةِ أَنَّهَا الْخَامِسَةُ عَادَ إلَى الْقَعْدَةِ وَسَلَّمَ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ وَيَسْجُدُ لِلسَّهْوِ، كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ". (فَصْلٌ سَهْوُ الْإِمَامِ يُوجِبُ عَلَيْهِ وَعَلَى مَنْ خَلْفَهُ السُّجُودَ، ١/ ١٢٩) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201054
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن