بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قضا نمازوں کی ادائیگی کا طریقہ


سوال

۱۔قضا نمازوں کے لوٹانے کا مفصل طریقہ بتادیں۔

 2۔اگر سفر میں نماز قضا ہو تو اپنے مقام پہ لوٹ کے کیسے ادا کی جائے؟

جواب

۱۔قضا نمازوں کی تعداد اگر معلوم ومتعین ہے تو ترتیب سے ان نمازوں کی قضا کرلیجیے۔ اور اگر متعین طور پر قضاشدہ نمازوں کی تعداد معلوم نہیں تو پہلے اپنی رائے اورخیالِ غالب سے متعین کرلیں، اورجتنے سالوں یامہینوں کی نمازیں قضاہوئی ہیں انہیں تحریرمیں لے آئیں،پھرقضاکرتے وقت یہ نیت کریں کہ سب سے پہلے جوفجریاظہر وغیرہ رہ گئی وہ قضاکرتاہوں،اسی طرح پھر دوسرے وقت نیت کریں ۔

ایک دن کی تمام فوت شدہ نمازیں یا کئی دن کی فوت شدہ نمازیں ایک وقت میں پڑھ لیں یہ بھی درست ہے۔ نیزایک آسان صورت فوت شدہ نمازوں کی ادائیگی کی یہ بھی ہے کہ ہر وقتی فرض نمازکے ساتھ اس وقت کی قضا نمازوں میں سے ایک پڑھ لیاکریں، (مثلاً: فجر کی وقتی فرض نماز ادا کرنے کے ساتھ قضا نمازوں میں سے فجر کی نماز بھی پڑھ لیں، ظہر کی وقتی نماز کے ساتھ ظہر کی ایک قضا نماز)۔ جتنے برس یاجتنے مہینوں کی نمازیں قضاہوئی ہیں اتنے سال یامہینوں تک اداکرتے رہیں۔

۲۔ جو نماز حالتِ سفر میں قضا ہوجائے (یعنی اپنے شہر یا بستی کی آبادی میں داخل ہونے سے پہلے اس کا وقت نکل جائے) تو اقامت کی حالت میں یا اپنے شہر واپس لوٹ کر  بھی وہ نماز قصرہی پڑھنی ہو گی، یعنی اگر ظہر کی نماز رہ گئی تھی تو دورکعت ہی قضا کرنی ہوگی۔فقط واللہ  اعلم


فتوی نمبر : 143909202088

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں