بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قضا نماز پڑھنے کا طریقہ / مسبوق کا بقایا نماز ادا کرنے کا طریقہ / سجدہ سہو کا وجوب اور اس کا طریقہ


سوال

1. قضا نماز پڑھنے کا مفصل طریقہ کیا ہے کتنی رکعات لوٹانی چاہیے؟

2. باجماعت نماز پڑھنے کا طریقہ کیا ہے؟ مثلاً  اگر کوئی دوسری ،تیسری،یا چوتھی رکعات میں شامل ہو تو کیا کرے؟ اور بقایا رکعات کیسے ادا کرے ?

3. سجدہ سہوہ کب اور کیسے کرتے ہیں؟

جواب

1۔۔جو فرض نماز فوت ہوئی ہو اس کو قضا کرتے وقت اتنی ہی رکعتیں قضا کرنی ہوں گی جتنی اس نماز میں ہیں، مثلاً فجر کی قضا دو رکعت ، ظہر اور عصر کی چار اور مغرب کی تین رکعتیں ہوں گی، عشاء کی نماز قضا کرتے ہوئے چار فرض اور تین وتر کی قضا کرنی ہوگی۔ 

اگر قضا نمازوں کی تعداد معلوم ومتعین ہے تو ترتیب سے ان نمازوں کی قضا کرلیجیے۔ اور اگر متعین طور پر قضاشدہ نمازوں کی تعداد معلوم نہیں تو پہلے اپنی رائے اورخیالِ غالب سے متعین کرلیں، اورجتنے سالوں یامہینوں کی نمازیں قضاہوئی ہیں انہیں تحریرمیں لے آئیں،پھرقضاکرتے وقت یہ نیت کریں کہ سب سے پہلے جوفجریاظہر وغیرہ رہ گئی وہ قضاکرتاہوں،اسی طرح پھر دوسرے وقت نیت کریں ۔

ایک دن کی تمام فوت شدہ نمازیں یا کئی دن کی فوت شدہ نمازیں ایک وقت میں پڑھ لیں، یہ بھی درست ہے۔ نیزایک آسان صورت فوت شدہ نمازوں کی ادائیگی کی یہ بھی ہے کہ ہر وقتی فرض نمازکے ساتھ اس وقت کی قضا نمازوں میں سے ایک پڑھ لیاکریں، (مثلاً: فجر کی وقتی فرض نماز ادا کرنے کے ساتھ قضا نمازوں میں سے فجر کی نماز بھی پڑھ لیں، ظہر کی وقتی نماز کے ساتھ ظہر کی ایک قضا نماز)۔ جتنے برس یاجتنے مہینوں کی نمازیں قضاہوئی ہیں اتنے سال یامہینوں تک اداکرتے رہیں۔

2۔۔ امام کی نماز مکمل ہونے کے بعد مسبوقین (جن کی کوئی رکعت امام کے ساتھ ادا کرنے سے رہ گئی ہو) اپنی بقیہ نماز اس طرح مکمل کریں گے کہ وہ دونوں سلام کے بعد کھڑے ہوکر پہلے ثناء،  پھر سورۂ فاتحہ، فاتحہ  کے بعد کوئی سورت پڑھ کر رکوع کریں گے، پس اگر ایک رکعت رہ گئی تھی تو ایک رکعت کے بعد سلام پھیر دیا جائے اور اگر دو رہ گئیں ہوں تو امام کے دونوں سلام کے بعد مسبوقین اپنی دونوں رکعات میں سورۂ فاتحہ کے بعد کوئی سورت بھی پڑھیں گے اور اگر تین رکعات رہ گئی ہوں تو پہلی دو رکعات میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورت بھی پڑھیں گے جب کہ تیسری رکعت میں صرف سورۂ فاتحہ پڑھیں گے۔

یہ حکم تو تلاوت کے اعتبار سے تھا، قعدہ (تشہد میں بیٹھنے) سے متعلق حکم درج ذیل ہے:

اپنی رکعت کے اعتبار سے قعدہ کرنا ہوگا، یعنی جب مسبوق اپنی بقایا رکعت ادا کرنے کے لیے اٹھے گا تو جتنی رکعت کے بعد اس کی دو رکعت بنتی ہے اس پر قعدہ کرے گا یہ اس کا پہلا قعدہ ہوگا، مثلا تین رکعات رہ جانے کی صورت میں ایک رکعت ادا کرنے کے بعد قعدہ کرنا بھی واجب ہوگا۔ پھرآخری رکعت میں بیٹھنا ہوگا، درمیان کی رکعت (یعنی چھوٹی ہوئی رکعات میں سے دوسری رکعت)کے بعد قعدہ نہیں ہوگا۔ اور مغرب کی نماز میں اگر دو رکعات رہ گئی ہوں تو ایک رکعت کے بعد قعدہ کرنا ہوگا؛ کیوں کہ مسبوق کی یہ دوسری رکعت ہوگی۔

3۔۔ نماز میں کوئی واجب رہ جائے، یا کسی واجب یا فرض میں تاخیر ہوجائے یا تقدیم وتاخیر ہوجائے تو اس سے سجدہ سہو لازم آتا ہے،  اس کی تفصیل یہ ہے کہ نماز میں سجدہ سہو واجب ہونے کے درج ذیل اسباب ہیں، ان میں سے جب بھی کوئی سبب پایا جائے گا تو سجدۂ سہوواجب ہو جائے گا:

(۱)  کسی فرض یا واجب عمل کو اپنی اصل جگہ سے مقدم کردینا: مثلاً قراء ت سے پہلے رکوع کرلیا یا سورۂ فاتحہ سے پہلے سورت ملالی۔

(۲)  کسی فرض یاواجب عمل کو اپنی اصل جگہ سے مؤخر کر دینا: مثلاً پہلی رکعت میں ایک سجدہ بھول گیا اور دوسری رکعت میں یاد آنے پر تین سجدے کرلیے، یا سورۂ  فاتحہ سورت کے بعد پڑھ لی۔

(۳)  کسی فرض یا واجب کا تکرار کردینا: مثلاً رکوع دوبارہ کرلیا، یا ایک رکعت میں تین سجدے کرلیے۔

(۴)  کسی واجب کی صفت کو بدل دینا : مثلاً جہری نماز میں امام نے آہستہ قرأت کردی یا سری نماز میں زور سے قرأت کی۔

(۵)  کسی واجب کو ترک کردینا: مثلاً تشہد نہیں پڑھی، یا سورۂ  فاتحہ چھوڑدی۔

اور سجدۂ سہو کا طریقہ یہ ہے کہ قعدۂ اخیرہ میں تشہد کے بعد (درود شریف سے پہلے) دائیں جانب ایک سلام پھیر کر دو سجدے ادا کریں اس کے بعد بیٹھ کر تشہد پڑھیں، اور پھر درود شریف اور دعائیں پڑھ کر سلام پھیر دیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200836

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں