بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسم کے کفارہ میں صبح وشام الگ الگ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا حکم


سوال

میں نے کچھ سال پہلے کچھ قسمیں کھالی تھیں جن کو بعد میں توڑنا پڑ ا, لیکن اس وقت میرے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ  کفارہ ادا کرسکوں, لیکن ابھی میرے پاس اتنی استطاعت ہے تو  مجھے یہ بتادیں کہ جو ایک قسم پر 10 مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلانا ہے ایسا کرلوں کہ صبح والے 10 کوئی اور ہوں اور اور رات والے کوئی اور یا پھر کفارے کی نیت سے ایک ٹرسٹ والوں کو پیسے دے دوں؟

جواب

قسم کا کفارہ یہ ہے کہ  دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دے یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت دے دے( یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم )اور اگر "جو "  دے تو اس کا دو گنا (تقریباً ساڑھے تین کلو) دے،   یا دس فقیروں کو  ایک ایک جوڑا کپڑا پہنا دے۔ اور اگر  کوئی ایسا غریب ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتا ہے اور نہ کپڑا دے سکتا ہے تو مسلسل تین روزے رکھے۔

قسم کے کفارہ میں اگر ہر مسکین کو صدقہ فطر کے برابر رقم دینے کے بجائے کھلانا جائے تو اس میں شرط یہ ہے کہ صبح جن مسکینوں کو کھانا کھلائے، شام کو بھی انہی مسکینوں کو کھانا کھلائے، ورنہ ہر ایک مسکین کو  ایک صدقہ فطر کے برابر نقد رقم دے دے، اسی طرح ایک ہی فقیر کو ایک ہی دن میں دس صدقہ فطر کی مقدار کے برابر دینے سے بھی کفارہ ادا نہیں ہوگا، اگر فقراء دس سے کم ہوں تو ہر ایک کو ایک دن ایک صدقہ فطر کی رقم دے، اس طرح جب دس مساکین کا کھانا پورا ہوجائے تو قسم کا کفارہ ادا ہوجائے گا، مثلاً پانچ فقراء ہوں اور ہر ایک کو دو دن تک ایک ایک صدقہ فطر کی رقم دے تو دو دن میں کفارہ ادا ہوجائے گا۔

جو بھی ادارے ان شرائط کی رعایت کرتے ہوئے کفارہ اداکرتے ہیں ان کو کفارہ کی رقم دی جاسکتی ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے :

"وإن أطعم مسكيناً واحداً عشرة أيام غداءً وعشاءً أجزأه وإن لم يأكل إلا رغيفاً واحداً في كل يوم أكلة، ولو غدى عشرةً وعشى عشرةً غيرهم لم يجزئ، وكذا إذا غدى مسكيناً وعشى آخر عشرة أيام لم يجزئ".(2/ 63)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200744

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں