بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قسم پر طلاق کا حکم


سوال

ایک شخص کابیٹا باپ کے سمجھانے کے باوجود داڑھی منڈواتا تھا حتی کہ نوبت بایں جا رسید کہ ایک دن وہ انتہائی چھوٹی داڑھی پر عجیب و غریب ڈیزائن بنا کر گھر آگیا۔ یہ صورت دیکھ کر والد نے لڑکے کی والدہ سے کہا کہ اللہ کی قسم یا یہ لڑکا توبہ کرے گا یا میں نکل جاؤں گا اور اس وقت تک واپس نہیں آؤں گا جب تگ یہ توبہ نہیں کرے گا یا گھر سے نکل نہیں جائے گا۔ والد یہ کہہ کر گھر سے نکل گیا۔ کچھ دیر بعد والد کے بھائی کا فون آیا کہ لڑکا مان گیا ہے،  آپ گھر رابطہ کریں۔ رابطہ کرنے پر لڑکا اور اس کی والدہ اصرار کرتے تھے کہ واپس آؤ، لیکن والد کی شرط توبہ والی تھی جو اسے قبول نہیں تھی۔ اس دوران لڑکے کی والدہ نے جھگڑنا شروع کر دیا۔ تنگ آ کر والد نے کہا کہ اگر اسی صورت میں میں گھر آ گیا تو میری بیوی کو تین طلاق۔ اس پر لڑکے نے کہا : آپ آجائیں میں گھر چھوڑ رہا ہوں۔ والد کے واپس آنے سے قبل لڑکا متصل والے چچا کے گھر چلا گیا۔ اب استفسار یہ کرنا ہے :

1۔ والد نے کہا تھا کہ اگر توبہ کیے بغیر یا لڑکے کے  گھر سے نکلے بغیر اگر میں آیا تو تین طلاق۔ اب یہ لڑکا ایک مرتبہ گھر سے بھی نکل چکا ہے، کیا توبہ کے بغیر واپس آسکتا ہے؟

2۔۔ اگر ایک دفعہ توبہ کر کے گھر آ جائے اور اس کے توبہ توڑ دے تو کیا حکم ہو گا؟ راہ نمائی فر ما کر عند اللہ ماجور ہوں!

جواب

اس صورت میں جب کہ  والد نے اپنے گھر نہ آنے کو اس شرط کے ساتھ مشروط کیا تھا کہ یا تو لڑکا گھر سے نکلے یا توبہ کرے، ورنہ اس کی بیوی کو تین طلاق،اس صورت میں جب لڑکا گھر سے باہر چچا کے گھر چلا گیا  اور پھر باپ گھر آیا تو اس کے بیوی کو طلاق نہ ہوئی۔ نیز اگر بیٹا ایک مرتبہ بھی  توبہ کرکے  آجاتا  تو پھر بھی باپ کی قسم  پوری ہو جاتی۔ 

ڈاڑھی بڑھانا اللہ کے رسول ﷺ کا حکم ہے، اور نیک کاموں میں والدین کی اطاعت بھی فرض ہے، لہٰذا بیٹے کو چاہیے کہ سچی توبہ کرے اور ڈاڑھی سنت کے مطابق رکھے۔فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 143909200812

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں