ایک آدمی موٹرسائیکل بیچنے کا کاروبار کرتا ہے.وہ قسطوں پر بھی فروخت کرتا ہے.آیا وہ جس شخص پر قسط کے ذریعے بیچتا ہے اس سے پھر نقد خرید سکتا ہے یا نہیں?
قسطوں پر ادھار میں موٹر سائیکل بیچنے کے بعد ثمن (رقم) کی مکمل وصولیابی سے پہلے بائع (بیچنے والا) قیمتِ فروخت سے کم قیمت پر وہ چیز دوبارہ مشتری (خریدنے والے) سے نہیں خرید سکتا ہے، ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 73):
"(و) فسد (شراء ما باع بنفسه أو بوكيله) من الذي اشتراه ولو حكماً كوارثه (بالأقل) من قدر الثمن الأول (قبل نقد) كل (الثمن) الأول. صورته: باع شيئاً بعشرة ولم يقبض الثمن ثم شراه بخمسة لم يجز وإن رخص السعر للربا خلافاً للشافعي (وشراء من لاتجوز شهادته له) كابنه وأبيه (كشرائه بنفسه) فلايجوز أيضاً خلافاً لهما في غير عبده ومكاتبه (ولابد) لعدم الجواز (من اتحاد جنس الثمن) وكون المبيع بحاله (فإن اختلف) جنس الثمن أو تعيب المبيع (جاز مطلقاً) كما لو شراه بأزيد أو بعد النقد.
(قوله بأزيد أو بعد النقد) ومثل الأزيد المساوي، كما في الزيلعي".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200930
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن