کیا فرماتے ہیں مفتیانِ عظام مسئلہ ذیل کے متعلق:
آج کل ہمارے یہاں معاشرے میں یہ صورت رائج ہے کہ ایک شخص کسی دوسرے شخص کو 40000 ₹ نقد روپیہ قرض دیتا ہےاور بدلے میں ہر سال چار کونٹل غلہ لینے کے وعدہ پر معاملہ طے پاتا ہے، اور یہ معاہدہ اس وقت تک برقرار رہتا ہے جب تک کہ وہ پوری رقم واپس نہ کر دے اور قرض میں دی گئی رقم میں سے کچھ کم نہیں کیا جاتا اگر چہ غلہ سالہاسال تک لیتا رہے۔ کیا ایسا کرنا از روئے شرع جائز ہے؟ اگر جواز کی کوئی صورت بنتی ہے تو براہِ کرم بیان فرمائیں۔
قرض کی رقم کے علاوہ مقروض سے معاہدہ کے تحت غلہ وصول کرنا صریح سود ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے؛ لہذا مذکورہ طریقہ کار کے مطابق رقم قرض دینا اور لینا ناجائز و حرام ہے، اب تک جتنا غلہ بغیر عوض کے لیا ہو وہ فوری طور پر واپس کرنا شرعاً ضروری ہے، اور اس طرح کے لین دین پر توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909202179
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن