بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض کی ادائیگی کے لیے زکاۃ لینا


سوال

میں پچھلے چار سال سے بہت پریشان ہوں ،کاروبار میں بہت نقصان ہو رہا ہے اور جیسے دن گزر رہے ہیں میرے اوپر قرض بڑھ رہا ہے ، میں بہت کوشش کر رہا ہوں کہ میرے سر سے قرض کا بوجھ اتر جائے اور اس بات سے بھی آگاہ کر دوں کہ کا روبار میں نقصان بھی میری اپنی وجہ سے آیا ہے ،اب میں اتنا پریشان ہو ں کہ پچھلے سال نومبر میں میں نے خودکشی کرنے کی بھی کوشش کی، لیکن کسی جاننےوالے نے مجھے دیکھ لیا، اور مجھے ہسپتال لے گیا اور میری جان بچ گئی ،میرا گھر بھی اپنا نہیں ہے ،کرایہ کا گھر ہے ورنہ میں اپنا گھر بیچ کر اپنا قرض اتار دوں ،گھر میں کوئی ایسی چیز بھی نہیں کہ اسے بیچ کر اپنے مسائل حل کر سکوں، مجھے یہ نقصان بھی سود پر پیسے لینے کی وجہ سے ہوا ہے ۔ آپ بھی جانتے ہیں کہ سود لینا اللہ سے جنگ کرنے کے برابر ہے ،اب میں نے توبہ کی ہے کہ کبھی سود نہیں لوں گا۔  سود لینے کی وجہ بھی میرا قرض ہی تھا، لیکن اس سے میں قرض میں اور ڈوب گیا ہوں ۔

میرا ایک جاننے والا ہے، فیصل نا م ہے اس کا، وہ ہر سال زکاۃ نکالتا ہے، لیکن وہ پورا سال تھوڑے تھوڑے پیسے دے کر زکاۃ نکالتا ہے، جیسے کہ کسی کی شادی میں ضرورت ہو یا کوئی بیمار ہو وہ کہتا ہے کہ رمضان میں تھوڑی زکاۃدیتا ہوں، باقی پورا سال تھوڑا تھوڑا مدد کرتا رہتا ہوں، ان پیسوں سے ۔ میں اتنا پریشان ہوں کہ کچھ سمجھ نہیں آرہا، لیکن میں نہیں چاہتا کہ میں زکاۃ کےپیسوں سے اپنا قرض اتاروں، فیصل نے کہا ہے کہ یہ زکاۃ کے پیسے ہیں میرے پاس تو فی الحال اس رقم سے اپنے معاملات درست  کر ،پھر تھوڑی تھوڑی رقم مجھے واپس کرتے رہنا، میں کسی اور کی مدد کرتا رہوں گا۔

اب آپ سے یہ سوال ہے کہ فیصل نے جو یہ رقم زکاۃ کی نیت کر کے الگ کی ہے اس رقم میں سے وہ میری مدد کرسکتا ہے  ؟اور میں یہ رقم تھوڑی تھوڑی کر کے فیصل کو دیتا رہوں؟ اور آپ سے یہ سوال بھی ہے کہ میرے حالات آپ کو سب بتا دیے ہیں اب آپ بتائیں کہ میں کسی سے زکاۃلے کر اپنے مسائل حل کرسکتا ہوں ؟میرا کاروبار صحیح چل سکتا ہے اگر میرے سر سے قرض کا مسئلہ حل ہوجائے، تو میں اپنے گھر کے معاملات اچھی طرح چلا سکتا ہوں، میرا الیکٹرونکس کا کاروبار ہے۔ اللہ کی رضا کے لیے مجھے جلد سے جلد اس کا جواب دیجیے گا، کہیں گے تو میں بنوری ٹاؤن آجاؤں گا۔

مزید معلومات آپ کو دینے کے لیے میرے گھر میں 2 ٹی وی، 1 واشنگ مشین، 1 فریزر، 1 کمپیوٹر ہے اور میرے تین بچے ہیں، سب سے بڑا بیٹا  پانچ سال کا ہے اور بیٹی دو سال کی ہے اور ایک بیٹا ایک سال کا۔ایک چھوٹا بھائی ہے جو میرے ساتھ دوکان پر ہوتا ہے اور والد بھی دوکان پر ہوتے ہیں ۔آپ سے درخواست ہے کہ مجھے جلد از جلد جواب دیں۔

جواب

بلاشبہ سودی قرض لیناحرام اور ناجائز ہے،اپنے اس فعل پر اللہ تعالیٰ سے توبہ واستغفار کرتے رہیں، اور ساتھ ساتھ نمازوں کی پابندی کریں اور نمازوں کے بعد اللہ تعالیٰ سے اپنے حالات کی درستی اور بہتری کی دعاکیاکریں،خودکشی کرنا مسائل کا حل نہیں ، اور نہ ہی شرعی طور پر یہ فعل جائز ہے، بلکہ احادیث مبارکہ میں اس پرسخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں۔اپنے گھر میں دینی فضا قائم کرنے کی کوشش کریں۔ٹی وی رکھناہرگزجائز نہیں ہے ، اور نہ ہی اس آلہ سے کبھی خیر حاصل ہوتی ہے ، لہذا اپنے  گھر سے ٹی وی کوختم کردیں، اس سے گھروں میں فحاشی عریانی پیداہوتی ہے اور برکتیں ختم ہوکر نحوستیں گھرکرلیتی ہیں۔

بہرحال مذکورہ احوال میں (یعنی قرض کی رقم منہا کرنے کے بعد جب کہ آپ کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ضرورت سے زیادہ مال یا سامان موجود نہیں ہے تو) اگر آپ کے دوست یا کوئی اور آپ  کو قرض کی ادائیگی کے لیے زکاۃ کی رقم دیتا ہے  تو آپ کے لیے لینادرست ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200611

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں