بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض سرمائے سے زیادہ ہونے کی وجہ سے زکاۃ واجب نہیں


سوال

 میرے دو بزنس ہیں ایک جنرل اسٹور اور دوسر ااسٹاک مارکیٹ،اسٹاک مارکیٹ میں تین لوگوں کا پیسہ لگا ہوا ہےاور مجھے اس میں 55 لاکھ کا نقصان ہواہے جو میرے ذمہ واجب الادا ہیں آٹھ ماہ میں اداکرنا ہے۔

جنرل اسٹور میرا ذاتی ہے اس میں کسی کی شراکت نہیں ہے ،جس گھر میں میری رہائش ہے وہ میں نے دادا سے خریدا ہےاس کے 10 لاکھ روپے ادا کرنے ہیں ،میری بیوی کے پاس 5 تولہ سونا ہے۔  کیا اس تفصیل کی رو سے مجھ پر زکاۃ لازم ہے؟

جواب

اگر آپ کے ذمہ واجب الادا رقم آپ کے سرمائے سے زیادہ ہے تو آپ پر زکاۃ لازم نہیں،بیوی کے پاس 5 تولہ سونے کے علاوہ اگر کچھ نقدی یا چاندی ہے تو سال مکمل ہونے پر اس پر زکاۃ لازم ہوگی، ورنہ نہیں۔ آپ کے قرضوں کی وجہ سے آپ کی اہلیہ سے زکاۃ ساقط نہیں ہوگی۔

اور اگر آپ کے ذمہ واجب الادا رقم منہا کرنے کے بعد آپ کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر رقم اور مالِ تجارت ہے تو آپ پر بھی سال پورا ہونے پر زکاۃ لازم ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200263

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں