کیا قربانی کے پورے گوشت سے رشتہ داروں کی دعوت کرسکتے ہیں ؟
بہتر یہ ہے کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کرلیے جائیں ، ایک حصہ اپنے گھر کے لیے ، دوسرا حصہ رشتہ داروں اور دوست احباب کے لیے، اور تیسرا حصہ فقراء اور محتاجوں کے لیے، لیکن اگر اہل وعیال زیادہ ہیں اور گوشت کی خود ضرورت ہے تو سب اپنے گھر کے لیے بھی رکھ سکتے ہیں، اس طرح قربانی کے پورے گوشت سے رشتہ داروں کی دعوت بھی کرسکتے ہیں، اس میں کوئی گناہ نہیں ہے۔
الفتاوى الهندية (5/ 300)
'' ويستحب أن يأكل من أضحيته ويطعم منها غيره، والأفضل أن يتصدق بالثلث، ويتخذ الثلث ضيافة لأقاربه وأصدقائه، ويدخر الثلث، ويطعم الغني والفقير جميعاً، كذا في البدائع. ويهب منها ما شاء للغني والفقير والمسلم والذمي، كذا في الغياثية.
ولو تصدق بالكل جاز، ولو حبس الكل لنفسه جاز، وله أن يدخر الكل لنفسه فوق ثلاثة أيام إلا أن إطعامها والتصدق بها أفضل، إلا أن يكون الرجل ذا عيال وغير موسع الحال، فإن الأفضل له حينئذٍ أن يدعه لعياله ويوسع عليهم به، كذا في البدائع''.فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201957
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن