بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے لیے بھیڑ کی عمر


سوال

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ قربانی کے لیے بھیڑ کی عمر کیا ہونی چاہیے؟

جواب

دنبہ یا بھیڑ  سال بھر کے ہوں تو ان کی قربانی جائز ہے، البتہ  اگر دنبہ، بھیڑ  اتنا موٹا تازہ ہو کہ سال بھر کا معلوم ہوتا ہو اور سال بھر والے بھیڑ دنبوں میں اگر چھوڑ دیں تو  فرق معلوم نہ ہوتا ہو تو چھ مہینے کے ایسے دنبے اور بھیڑ کی بھی قربانی درست ہے ۔

'' ان الفقہاء قالوا: الجذع من الغنم ابن ستۃ اشہر، والثنی ابن سنہ، والجذع من البقرابن سنۃ، والثنی منہ ابن سنتین، والجذع من الابل ابن اربع سنین، والثنی ابن خمس، وتقدیر ہذہ الاسنان ما قلت یمنع النقصان لا یمنع الزیادۃ، حتی لو ضحی باقل من ذلک شیئاً لا یجوز، ولو ضحی باکثر من ذلک شیئاً یجوز، و یکون افضل''۔ ( الفتاویٰ الہندیۃ‘ کتاب الاضحیۃ ۵/۲۹۷)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201483

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں