بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے جانور کی رسی کا حکم


سوال

قربانی کے جانور کی رسی کا صدقہ: ایک صورت یہ ہے کہ جانور خریدا اور ساتھ رسی بھی ہے۔ دوسری صورت جانور خریدا لیکن ساتھ میں رسی نہیں، بلکہ اپنی طرف سے رسی لگائی۔ دونوں صورتوں میں رسی صدقہ کرنے کا  کیا حکم ہے؟

جواب

قربانی کے جانور کی  رسی کا صدقہ کرنا مستحب ہے، البتہ اگر رسی فرخت کردی تو قیمت کا صدقہ واجب ہوگا۔فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا ذبحها تصدق بجلالها و قلائدها". (٥/ ٣٠٠، ط: رشيدية)

بدائع الصنائع میں ہے:

"يتصدق بثمنه؛ لأن القربة ذهبت عنه فيتصدق به". (٥/ ٨١)

ملحوظ رہے کہ مذکورہ بالا حکم اس رسی کے بارے  میں ہے جو جو جانور کی خریداری کے وقت جانور کے ساتھ آئی ہو،  نیز جانور کے ساتھ جو کچھ سامان خریداری کے وقت ساتھ  آیا ہو سب کا یہی حکم ہے، البتہ جانور کی خریداری کے بعد مالک نے جو کچھ بعد میں خریدا ہو رسی، ہار وغیرہ قربانی کے بعد  اس کو فروخت کرنے کی صورت میں قیمت صدقہ کرنا واجب نہیں۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202258

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں